نئی دہلی: موسمی تبدیلیوں کے باعث سیاچن گلیشیئر 2005 سے اب تک ہندوستانی بیس کیمپ سے ایک کلو میٹر دور جاچکا ہے لیکن اس سخت موسم میں بھی ہندوستانی فوج کو اس مقام پر رکنے کا حکم دیا گیا ہے، جہاں گذشتہ ہفتے 10 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

ہندوستانی اخبار دی ہندو نے سیاچن پر موجود ایک بیس کیمپ پر لگے ہوئے سائن بورڈ پر موجود تحریر کے حوالے سے بتایا ہے کہ '10 اپریل 2005 کو گلیشیئر یہاں موجود تھا'۔

سیاچن گلیشیئر کے ابتدائی پوائنٹ پر لگی تحریر میں کہا گیا ہے کہ اب یہ تودہ یہاں سے ایک کلومیٹر آگے کی جانب بڑھ چکا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ یہ انسانی مداخلت کے باعث تیز رفتاری سے ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا ثبوت ہے اور اس اضافے کے باعث گلیشیئر پر آفات کا امکان موجود ہے۔

اخبار نے ہندوستان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے حوالے سے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے سیاچن گلیشیئر پر ہونے والے سانحے کی وجہ سے فوجوں کی واپسی نہیں کی جائے گی۔

منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ 'سیاچن پر فوج کے قیام کا فیصلہ قومی سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے'۔

'میں قیمتی جانوں کے زیاں پر پریشان ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ سے، دیگر عوامل (فوج کو واپس بلانے) کے حوالے سے تجزیہ درست نہیں ہے'۔

یاد رہے کہ گزشتہ بدھ کو سیاچن گلیشیئر کی 19،600 فٹ کی اونچائی پر تعینات ہندوستان کی مدراس رجمنٹ کے فوجیوں کی ایک پوسٹ پر بڑا برفانی تودہ گرنے سے ایک جونیئر کمیشن آفیسر (جے سی او) کے علاوہ نو فوجی ہلاک ہوگئے تھے جن کی لاشوں کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں : پاکستان فوج کی سیاچن میں لاپتہ انڈین سپاہیوں کیلئے مدد کی پیشکش

یہ جانتے ہوئے بھی کہ کسی بھی شخص کے زندہ بچ جانے کی اُمید 'بہت کم یا تقریبا نہیں' ہے منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ تلاش اب بھی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ہلاکتوں کی کم تعداد کی وجہ بہترین انتظامات تھے، لیکن فطرت کی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

ہندوستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 'مجھے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اس میں کوئی بے قاعدگی موجود نہیں تھی'۔ یہ ایک تودہ تھا اور ماؤنٹ ایورسٹ پر تحقیق کے بعد جانے والے کوہ پیما بھی ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ یہ فطرت کی ناقابل پیش گوئی طاقت کو واضح کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستانی فوجیوں کی تلاش، پاکستانی پیشکش مسترد

یاد رہے کہ سیاچن پر گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران پاکستان اور ہندوستان کے 2000 سے زائد فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے بیشتر انتہائی اور ناقابل پیش گوئی موسمی تبدیلیوں کے باعث ہلاک ہوئے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ایک بار پھر سیاچن گلیشیئر کو فوج سے پاک کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا تاہم ہندوستان نے مناسب حدود کے تعین اور موجودہ پوزیشن برقرار رکھنے کی تجویز پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث اس سے انکار کردیا۔

یہ خبر 9 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں