سیاچن: 6 روز بعد ایک ہندوستانی فوجی زندہ مل گیا

اپ ڈیٹ 09 فروری 2016
برفانی تودے تلے دب جانے والے 10 میں سے 5 فوجیوں کی لاشیں مل چکی ہیں — فوٹو/ بشکریہ دی ہندو
برفانی تودے تلے دب جانے والے 10 میں سے 5 فوجیوں کی لاشیں مل چکی ہیں — فوٹو/ بشکریہ دی ہندو

سیاچن: ہندوستانی فوج کا ایک سپاہی سیاچن گلیشیئر پر برف کے تودے سے 6 روز بعد زندہ نکال لیا گیا۔

ہندوستانی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق 3 فروری کو برفانی تودہ گرنے سے 10 سپاہی 25 فٹ سے زائد برف میں دب گئے تھے، جن میں سے ایک سپاہی کو زندہ نکالا گیا ہے۔

فوج کے شمالی کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا کا کہنا تھا کہ لانس نائیک ہنامن تھاپہ کو برف سے زندہ نکال لیا گیا ہے، اس کی حالت ابھی تشویشناک ہے تام علاج کے لیے ہنامن تھاپہ کو آر آر ہسپتال منتقل کردیا گیا.

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح کے مزید واقعات ہونے کی امید رکھنی چاہیے۔

سیاچن پر گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران پاکستان اور ہندوستان کے 2000 سے زائد فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے بیشتر انتہائی اور ناقابل پیش گوئی موسمی تبدیلیوں کے باعث ہلاک ہوئے— فائل فوٹو : اے پی
سیاچن پر گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران پاکستان اور ہندوستان کے 2000 سے زائد فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے بیشتر انتہائی اور ناقابل پیش گوئی موسمی تبدیلیوں کے باعث ہلاک ہوئے— فائل فوٹو : اے پی

واضح رہے کہ 3 فروری کو دنیا کے سب سے بلند محاذ جنگ سیاچن میں ایک برفانی تودہ گرنے سے 10 ہندوستانی اہلکار دب گئے تھے، ان اہلکاروں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم اب ایک سپاہی کو زندہ نکال لیا گیا ہے، جبکہ قبل ازیں 5 سپاہیوں کی لاشیں مل چکی ہیں۔

19ہزار 600 فٹ کی بلند پر اب بھی مزید 4 اہلکاروں کی تلاش کا مشن جاری ہے، ان اہلکاروں کی تلاش کے لیے مختلف آلات کے ساتھ ساتھ سراغ رساں کتے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔

جس علاقے میں تلاش کا مشن جاری ہے وہاں اب بھی برف نرم ہے اس لیے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید کوئی اور برفانی تودہ گر سکتا ہے جس سے تلاش کا مشن مشکل ہو جائے گا۔

ہندوستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امدادی اہلکار متواتر تلاش کے کام میں مصروف ہیں، لیکن تمام تر احتیاطی تدابیر کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے کیونکہ کہ برف غیر مستحکم ہے اس لیے نئے تودے گرنے کا خطرہ بھی برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو کا کام تمام اہلکاروں کے مل جانے تک جاری رہے گا۔

پاکستان کی جانب سے بھی ہندوستان کو فوجیوں کی تلاش کی پیشکش کی گئی تھی،تاہم ہندوستانی فوج نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی.

ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا تھا کہ لاپتہ اہلکاروں کی تلاش کے لیے پہلے ہی ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

یاد رہے کہ سیاچن پر گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران پاکستان اور ہندوستان کے 2000 سے زائد فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے بیشتر انتہائی اور ناقابل پیش گوئی موسمی تبدیلیوں کے باعث ہلاک ہوئے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ایک بار پھر سیاچن گلیشیئر کو فوج سے پاک کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا تاہم ہندوستان نے مناسب حدود کے تعین اور موجودہ پوزیشن برقرار رکھنے کی تجویز پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث اس سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ سیاچن گلیشیئر کو دنیا کا بلند ترین میدان جنگ کہا جاتا ہے، جہاں موسم سرما کے دوران برفانی تودے گرنے کے واقعات عام ہیں جبکہ اس بلند مقام پر عمومی طور پر درجہ حرارت منفی 60 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔

اس پہاڑی سلسلے میں گزشتہ ماہ بھی برفانی تودہ گرنے سے 4 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 2015 میں 4 فوجی اہلکار اُس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی گاڑی لیھ کے مقام پر برفانی تودے تلے دب گئی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں