عالمی طاقتوں کا شام میں جنگ بندی پر اتفاق

اپ ڈیٹ 12 فروری 2016
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری اورروسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف مذاکرات کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے پی
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری اورروسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف مذاکرات کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے پی
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹافن دی مِستورا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران —۔فوٹو/ اے پی
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹافن دی مِستورا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران —۔فوٹو/ اے پی

میونخ: عالمی طاقتوں نے شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کو ایک ہفتے کے اندر روکنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی بڑھانے پر اتفاق کرلیا ہے.

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹافن دی مِستورا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جون کیری نے بتایا کہ 17 ملکوں نے ایک ہفتے کے اندر اندر شام میں جنگ بندی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے.

تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق شدت پسند گروپوں دولتِ اسلامیہ (داعش) اور النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوگا.

دوسری جانب انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ نے بھی انسانی امداد میں اضافے اور اس کی فوری فراہمی پر اتفاق کیا ہے.

جون کیری کا کہنا تھا، 'امداد کی فراہمی رواں ہفتے سے شروع ہوگی، سب سے پہلے اُن علاقوں میں امداد پہنچائی جائے گی جہاں فوی ضرورت ہے، بعدازاں تمام لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، خاص کر ان علاقوں میں جہاں لوگ محصور ہیں اور جہاں تک رسائی مشکل ہے.'

انھوں نے بتایا کہ شام میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ مزاحمت کاروں اور شامی صدر بشار الاسد حکومت کے درمیان مذاکرات بھی جلد از جلد شروع کیے جائیں گے.

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بھی جنگ بندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ،' ہم نے آج ایک اچھا کام کیا ہے۔‘

سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ 'داعش ہمارا مشترکہ دشمن ہے'۔ انہوں نے شام میں فضائی کارروائیوں کے لیے روس اور اتحادی افواج کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا.

یاد رہے کہ اس سے قبل شام میں خانہ جنگی کو فوری طور پر روکنے کی امریکی کوششوں کی روس کی جانب سے شدید مخالفت کی جاتی رہی ہے.

جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر اسٹینمیئر نے بھی جنگ بندی کے فیصلے کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر یہ واقعی ایک بریک تھرو ہے تو ہم اس کے نتائج اگلے چند میں دیکھیں گے، جب دیکھا جائے گا کہ اس معاہدے پر بشار الاسد کی حکومت، شامی اہوزیشن جماعت حزب اللہ اور اپوزیشن ملیشیا اور روس کی جانب سے بھی عملدرآمد کیا جاتا ہے.'

واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شامی صوبے حلب میں حکومتی فورسز نے روسی فضائی حملوں اور ایرانی فائٹرز کے تعاون سے پیش قدمی کی ہے۔

دوسری جانب عالمی امدادی ادارے انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق حلب میں جاری لڑائی کے باعث 50 ہزار کے قریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

avarah toofan Feb 12, 2016 12:25pm
aslah deyney aor jang karney waley bhi tum aor jang bandi karney waley bhi tum ----kiya khoob yeh dunya hey tamash merey aagey?