ترک وزیراعظم ایک مرتبہ پھر مستعفی

اپ ڈیٹ 06 مئ 2016
ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے مستعفی ہونے کا علان کردیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے مستعفی ہونے کا علان کردیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

انقرہ: ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے وزارت اور پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی ان کہ منہ سے صدر طیب اردوان کےخلاف ایک لفظ بھی نہیں سن پائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ احمد داؤد اوغلو نے دارالحکومت انقرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے منہ سے کوئی بھی شخص ترک صدر طیب اردوان کے خلاف ایک بھی لفظ نہیں سن سکے گا'۔

ادھر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق احمد داؤد نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 'میں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکمران جماعت کی یکجہتی کیلئے پارٹی چیئرمین کی تبدیلی زیادہ مناسب ہے، میں 22 مئی کو کانگریس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہوں'۔

یاد رہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو اور صدر طیب اردوان کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کررہی تھیں۔

احمد داؤد اوغلو نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ ترکی میں 2002 سے برسراقتدار رہنے والی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے چیئرمین کے منصب سے بھی مستعفی ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترک وزیراعظم کا استعفیٰ منظور

واضح رہے کہ ان کے اس فیصلے پر فوری عمل درآمد نہیں کیا جائے گا، اس حوالے سے پارٹی نے 22 مئی کو ایک ہنگامی اجلاس بلوایا ہے جس میں جماعت کے نئے چیئرمین کو منتخب کیا جائے گا جبکہ وہی شخص وزارت کا منصب بھی سنبھالے گا۔

احمد داؤد اوغلو نے مزید کہا کہ انھوں نے پارٹی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ نہیں کیا اور وہ حکمران جماعت کے قانون ساز کے طور پر بھی کام جاری رکھیں گے۔

صدر طیب اردوان کے ساتھ وفاداری کا عہد کرتے ہوئے احمد داؤد اوغلو نے کہا کہ صدر کا احترام انہی کیلئے ہے، اور تجویز دی کہ وہ پارٹی میں اختلاف ڈالنے والے کسی بھی اقدام کا حصہ نہیں بنیں گے۔

انھوں نے کہا کہ 'مجھے کسی پر بھی ملامت، غصہ یا ناراضگی نہیں ہے'۔

واضح رہے کہ احمد داؤد اوغلو کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی روز قبل ان کی حکومت نے دوسری اہم اور بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جس میں یورپی یونین کے ایگزیکیٹو کمیشن نے ایک معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس میں سفارش پیش کی گئی تھی کہ ترک شہریوں کو ویزے کے بغیر یورپ کا سفر کرنے کا حق دیا جائے۔

خیال رہے کہ احمد داؤد اوغلو نے 2014 میں بھی وزارت کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے اس وقت کے صدر طیب اردوان نے قبول کرتے ہوئے نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی تھی جب حکمران جماعت نے انتخابات کے دوران اکثریت کھو دی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں