• KHI: Fajr 5:22am Sunrise 6:39am
  • LHR: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:03am Sunrise 6:27am
  • KHI: Fajr 5:22am Sunrise 6:39am
  • LHR: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:03am Sunrise 6:27am

وزیراعظم کی رواں ہفتے اسمبلی آمد متوقع

شائع May 10, 2016
وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی
وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے قومی اسمبلی کے اراکین کو بتایا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے جمعے کے روز ایوان زیریں(قومی اسمبلی) کے اجلاس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اس موقع پر پاناما لیکس پر اپوزیشن جماعتوں کے سوالوں کے جوابات دیں گے۔

تاہم اپوزیشن نے دوسرے روز بھی قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی غیر حاضری پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور سیشن سے واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کی یقین دہانی کے باوجود کہ وزیراعظم نواز شریف جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اپنے مؤقف میں نرمی نہیں دکھائی۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف جمعے کے دن قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور پاناما لیکش پر اپوزیشن کے سوالوں کا جواب بھی دیں گے'۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم غیرحاضر: اپوزیشن کا پارلیمنٹ سے بائیکاٹ

پرویز رشید نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم ان دنوں قومی سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور فوری طور پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'نواز شریف پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی وہ اجلاس میں شرکت کیلئے تذبذب کا شکار ہیں'۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنایا جائے اور حکومت نے ایسا ہی کیا ہے'، اور اب وزیراعظم سے پارلیمنٹ میں اس پر جواب دینے کا مطالبہ نیا اور عقل سے بالاتر ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے پارلیمنٹ میں غیر حاضری پر اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے کشمیر امور برجیس طاہر انھیں سیشن میں واپس لائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس تحقیقات: 'اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد'

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بتایا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف جمعے کے روز سیشن میں آئے تو وہ بھی اس میں شرکت کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم وزیراعظم کا خطاب پُرامن طریقے سے سننے گے اور اگر وہ سیشن میں شریک ہوئے تو احتجاج بھی نہیں کیا جائے گا'۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر 1995 کے بعد سے اپنے اور اپنے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات بتائیں۔

اس کے بعد اپوزیشن میں شامل جماعتوں، جماعت اسلامی (جے آئی)، پیپلز پارٹی (پی پی)، نیشنل عوامی پارٹی (اے این پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہو کر خود پر پاناما لیکس میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیں اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی سے گذشتہ دو روز سے متسقل غیر حاضری پر ان کا احتجاج جاری ہے۔

وزیراعظم سینیٹ کے اجلاس میں بھی شرکت کریں، رضا ربانی

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ سینیٹ کے اجلاس میں بھی شرکت کرنی چاہیے۔

سینٹ کے اجلاس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ 'نواز شریف وزیراعظم ہیں اور وہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے رکن بھی ہیں'۔

وزیراعظم کی غیر حاضری پر احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے اجلاس سے بھی واک آؤٹ کیا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اس وقت تک سیشن کا بائیکاٹ جاری رکھیں گی جب تک وزیراعظم نواز شریف اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔

انھوں نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم کی جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔

جس پر سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم سینیٹ کے بھی لیڈر ہیں اور انھیں اس روز سینیٹ کے اجلاس میں بھی شرکت کرنی چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024