’تبدیلی ہمیشہ اچھے کیلئے ہوتی ہے‘

اپ ڈیٹ 24 مئ 2016
عبداللہ شاہ غازی کے مزار کی فائل فوٹو—  وائٹ اسٹار/فہیم صدیقی
عبداللہ شاہ غازی کے مزار کی فائل فوٹو— وائٹ اسٹار/فہیم صدیقی

کراچی : کلفٹن میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے باہر ملنگ بابا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں اس جانب دیکھتا ہوں اور میری آنکھیں وہ سب دیکھ رہی ہیں جو میرادماغ دیکھنے کا عادی نہیں تھا

بابا کا کہنا تھا کہ اچانک میں نے سوچا ’بابا‘ (یعنی عبداللہ شاہ غازی) کہاں ہیں؟ اور پھر مجھے یاد آگیا۔

ملنگ بابا نے ہنستے ہوئے بتایا کہ میرے خیال میں ابھی باہر سے ’بابا‘ بھی اپنے گھر (یعنی مزار) کو نہیں پہنچانتے ہوں گے۔

عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے گراؤنڈ میں ایک چھوٹا سے قبرستان ہے، اسی قبرستان کی جانب جاتے ہوئے ایک نوجوان نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کل مزار میں تزئین و آرائش اور تعمیراتی کام کی وجہ سے اپنے دادی کی قبر پرجانے سے کتراتے ہیں۔

اس نوجوان نے بتایا کہ میرے خیال میں ابھی قبرستان نہ جانا میرے لیے بہتر ہے جبکہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کو مزید کشادہ کرنے کا منصوبہ اچھا ہے۔

انہوں ںے امید ظاہر کی کہ مزار کی عمارت اورقبروں کی اینٹوں کو ہم رنگ بنانے کے لیے ان قبروں کو کہیں اور منتقل نہیں کیا جائے گا، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم سے پہلے ان قبروں کو کہیں اور منتقل کرنے یا ان کی لاشیں نکال کر دوبارہ دفن کرنے کے بارے میں اجازت لیں گے۔

مزار کے لائن پر فٹ فاتھ پر چھوٹی سی دکان کے مالک قاری رفیق احمد کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کام کے دوران ان کو اپنی دکان یہاں سے ہٹانی پڑی لیکن ان کو سب یہ چیزیں بری نہیں لگیں کیونکہ ’تبدیلی ہمیشہ اچھے کیلئے ہوتی ہے‘۔

مزار کے باہر باسکٹس، کنگن، آئینہ، لاکٹس، دیواروں میں سجانی والی اشیاء بیچنے والےفردوس شاہ نے بتایا کہ مجھے سامنے سے مزارکانیا ڈیزائن بہت پسند آیا کیونکہ مزار کی نئی عمارت کو دیکھ کر بغداد میں غوث اعظم کے مقبرے کی یاد آئی، میں نے غوث اعظم کے مقبرے کی تصویر دیکھی ہے اور عبداللہ شاہ غازی مزار کی نئی عمارت اس کی نقل ہے۔

ملک بھر سے عقیدت مند عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حاضری دینے آتے ہیں، وہاں ایک برقع پوش خاتون بھی موجود تھیں جنہوں نے بتایا کہ مجھے بتائیں ؟میں کس رنگ کی چادر خریدوں، میں بابا کو بہت زیادہ خوش کرنا چاہتی ہوں، میں یہاں دعائیں اور منت مانگنے آئی ہوں، مجھے مزار کے نئے ڈیزائن سے کوئی غرض نہیں،مزار میں وہی ’بابا‘ ہوں گے جن کی دعاؤں سے میری منت اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

بحریہ ٹاؤن آئیکون ٹاور کے ساتھ نئے انٹرسیکشنز، انڈرپاس، فلائی اوورز کی وجہ سے عبداللہ شاہ غازی مزار کے اطراف کے علاقے میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں ، قریب ہی موجود شری راتھ نیسوار مہادیو مندر کو تمعیراتی کام کی وجہ سے نقصان ضرور پہنچا تاہم وہ تباہ ہونے سے محفوظ رہا۔

بعض حلقوں میں ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ کراچی کو طوفانوں سے بچانے والے بزرگ کا مزار ملک ریاض کے منصوبے کو متاثر کر رہا ہے۔

اس حوالے سے جب ڈان اخبار نے نامور آرکیکٹ یاسمین لاری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ آثار قدیم اور پرانی عمارتوں نے کراچی کو ایک شناخت دی ہے اور لوگ ان یادگار فن تعمیر کو برقرار رکھنے کے بجائے ختم کرنے یا تبدیل کرنا چاہتے ہیں

یاسمین لاری نے کہا کہ اس یادگار کو اس طرح تباہ نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عبداللہ شاہ غازی کا مزار ہماری ثقافت اور وارثت کی نشانی ہے، یہ ہماری تاریخ کا حصہ ہے لیکن ہماری حکومت، مشاورتی کمیٹی اور غیر سرکاری ادارے (این جی اوز) خاموش بیھٹے تماشا دیکھ رہے ہیں، ان کو چاہیئے کہ وہ سندھ کی وارثت کو بچانے اور اس کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یاسمین لاری نے بتایا کہ عبداللہ شاہ غازی کا مزار ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، یہ مزار انڈو گوتھک کے فن تعمیر کی یاد تازہ کرتا ہے، پرانی اور تاریخی عمارت کی شکل تبدیل کرکے نئی عمارت تعمیر کرنے سے جہانگیر کوٹھاری پریڈ اور مندروں میں منفی تاثر پیدا ہوا ہے۔

یہ رپورٹ ڈان اخبار میں 24 مئی 2016 کو شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں