کراچی: سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام (ایس اے سی پی) کے حکام کے مطابق کراچی اور لاڑکانہ میں 46 حاملہ خواتین میں ایچ آئی وی ایڈز جیسی مہلک بیماری کی تشخیص ہوئی تھی تاہم ان کے بچے پیدائش کے وقت مکمل طور پر صحت مند تھے۔

حکام نے بتایا کہ صوبائی حکومت اور سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی مسلسل کاوشوں سے ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ 48 ماؤں میں سے 46 نے صحت مند بچوں کو جنم دیا، سول ہسپتال کراچی میں 26 اور شیخ زید ہسپتال لاڑکانہ میں 20 بچوں کی پیدائش ہوئی جبکہ 2 بچوں کی ولادت متوقع ہے۔

سول ہسپتال کراچی میں 26 حاملہ خواتین کی خطرناک بیماری کی تشخیص ہوئی جبکہ شیخ زید ہسپتال، لاڑکانہ میں 22 کیسز سامنے آئے۔

اس ضمن میں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان تمام بچوں کو خطرناک بیماری سے بچانے کے لیے ان کی ماؤں کا مکمل علاج کیا گیا جس کے بعد تندرست بچوں کی پیدائش ممکن ہوئی ہے۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ایک افسر نے بتایا کہ ایس اے سی پی نے سندھ میں کئی سالوں سے جان لیوا بیماری کو ماں سے بچوں میں منتقل ہونے سے بچانے کے لیے کام شروع کر رکھا ہے، کراچی اور لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ مریضوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی بنائی گئی تھی تاکہ اس خطرناک وائرس کو مزید پھیلانے سے روکا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اب یہ ٹاسک فورس تمام اضلاع میں بھی اسی مقصد کے لیے کام کرے گی، کراچی میں عباسی شہید ہسپتال، سوبھراج میٹرینٹی ہوم اور ابراہیم حیدری میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، یہ سہولت صوبے کے تمام ہسپتالوں میں بھی جلد فراہم کی جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایچ آئی وی ایڈز کے مریض والدین ہوں تو 30 فیصد بچوں میں یہ وائرس منتقل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، یہ وائرس زچگی کے دوران ماں سے بچے میں منتقل ہوتا ہے اگر بروقت اس بیماری کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے تنائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔

ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ زچگی کے دوران بچے میں ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص نہیں ہوتی البتہ یہ وائرس پیدائش سے قبل اور بعد میں فوری طور پر بچے پر حملہ آور ہوتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حاملہ ماؤں کو اس وائرس سے بچانے اور نئی زندگی فراہم کرنے میں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ٹریٹمنٹ سینٹرز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

حکام کے مطابق ہمارا مقصد ہر بچے کو اس جان لیوا بیماری سے بچانا ہے لیکن اس سے پہلے سندھ میں ہزاروں مریضوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہوں گی۔

گزشتہ سال صوبے میں ایچ آئی وی ایڈز کے ایک ہزار 157 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جن میں 25 بچے بھی شامل تھے۔

اس پروگرام کے تحت اب تک 9 ہزار 107 ایچ آئی وی ایڈز کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں 8ہزار 872 افراد میں مہلک بیماری کی تشخیص ہوئی جبکہ 235 مریض ایچ آئی وی ایڈز کی آخری اسیٹج پر پہنچ چکے تھے، 10 سال قبل پاکستان میں اس بیماری سے بچاؤ کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے۔

ماہرین کے مطابق اگر ایڈز کی روک تھام کے لیے کامیاب کوششیں نہ کی گئیں تو پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اس بیماری کا شکار ہو سکتی ہے۔

**یہ خبر 26مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔ **


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں