نئی دہلی: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ انہیں یا سیکیورٹی فورسز کو معلوم نہیں تھا کہ جس گھر پر چھاپہ مارا گیا وہاں برہاں وانی موجود تھا اور اگر انہیں اس بات کا علم ہوتا تو وہ برہان کو ایک موقع ضرور دیتیں۔

گزشتہ روز ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی کو فون کیا اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’راج ناتھ سنگھ کی پاکستان میں کوئی دوطرفہ ملاقات نہیں‘

بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور محبوبہ مفتی کی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی) کے درمیان انتخابات سے قبل ہونے والا معاہدہ بھی دونوں جماعتوں کے درمیان باعث تنازع بنا ہوا ہے اور اب برہان وانی کے حوالے سے محبوبہ مفتی کے بیان سے بھی بی جے پی ناراض ہوسکتی ہے۔

دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی بحالی اور کشمیر میں حریت رہنمائوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کی بات کی گئی تھی۔

معاہدے میں متنازع آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ( اے ایف ایس پی اے) میں معمولی تبدیلی کرکے ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ کو مرحلہ وار ختم کرنے کا بھی تذکرہ موجود تھا۔

ہندوستانی وزیر داخلہ آئندہ ہفتے سارک اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آرہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ برہان وانی کی ہلاکت کو 'شہادت' قرار دینے اور یوم سیاہ منانے کا معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

ہندوستانی فورسز نے 8 جولائی کو برہان وانی کو ایک چھاپہ مار کارروائی میں ہلاک کردیا تھا اور اسے دہشتگرد قرار دیا تھا محبوبہ مفتی کی اتحادی حکومت بھی سیاسی طور پر اس بات کی پابند ہے کہ برہان وانی کو دہشتگرد تسلیم کرے۔

مزید پڑھیں: کشمیرمیں کرفیوکا 12واں دن، ہلاکتیں 46 ہوگئیں

اخبار دی ہندو نے راج ناتھ سنگھ اور محبوبہ مفتی کے درمیان ٹیلی فون کال کی رپورٹ جاری کی تاہم اس نے دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

اخبار نے ذرائع کے حوالے سے اتنا ضرور لکھا ہے کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان کشمیر کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے۔

دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو محبوبہ مفتی کی جانب سے دیے گئے اس بیان کے ایک روز بعد ہوئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں اور سیکیورٹی فورسز کو معلوم نہیں تھا کہ جس گھر پر چھاپہ مارا گیا وہاں برہان وانی بھی موجود ہے ورنہ وہ اسے ایک موقع ضرور دیتیں۔

واضح رہے کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کمشیر بھر میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مزید 50 سے زائد افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔

کشمیر میں مسلسل 20 روز سے کشیدگی کا سامنا کرنے والی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نئی دہلی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کرے جو سابق ہندوستانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے شروع کیا تھا۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 17 ویں یوم تاسیس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ 8 جولائی کو سیکیورٹی فورسز کو اطلاع ملی کہ ایک گھر میں تین جنگجو چھپے ہوئے ہیں لیکن انہیں ان کی شناخت معلوم نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ گھر میں برہان وانی بھی موجود ہے تو ہم کشمیر میں معاشی سرگرمیوں میں آنے والی بہتری اور سیاحت کو ملنے والے فروغ کی خاطر اسے ایک موقع ضرور دیتے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

انہوں نے کہا کہ جب پارلیمنٹ پر حملے کے مجرم افضل گورو کو پھانسی دی گئی تو اس وقت کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو اس بارے میں پہلے سے معلوم تھا لہٰذا انہوں نے سیکیورٹی کا اضافی بندوبست کیا تھا۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ اس چھاپہ مار کارروائی کے حوالے سے ہمیں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، ہم نے کرفیو نافذ کیا جس کی خلاف ورزی کی گئی۔

وزیر اعلیٰ کشمیر نے سیکیورٹی فورسز سے چھروں کا استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے درجنوں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے محبوبہ مفتی کے بیان کو جھوٹ قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ وہ ملبہ کسی اور پر ڈالنے کیلئے من گھڑت کہانی بنارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کا یہ دعویٰ کہ برہان وانی اتفاقیہ طور پر مارا گیا انتہائی مضحکہ خیز ہے کیوں کہ وزیر اعلیٰ کے خفیہ فنڈ سے برہان وانی کی ہلاکت پر لاکھوں روپے انعامی رقم کی مد میں جاری ہورہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی سری نگر کا دورہ کیا تھا اور اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت کشمیریوں کے ساتھ مفادات پر مبنی نہیں بلکہ جذباتی تعلقات چاہتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کشمیر میں جو بھی مرکزی حکومت سے بات کرنا چاہے گا اسے خوش آمدید کہا جائے گا لیکن پہلے علاقے میں امن کی بحالی ضروری ہے۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے بھی محبوبہ مفتی کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ انہیں برہان وانی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی مڈھ بھیڑ کا علم نہیں تھا۔

راج ناتھ سنگھ بی جے پی کے سینئر رہنما ہیں اور انہیں واجپائی کی طرح کشیدہ صورتحال میں مسلمانوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

لیکن پاکستان کے معاملے پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی راج ناتھ سنگھ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور مبینہ طور پر ان کا جھکائو قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور وزیر دفاع منوہر پارریکر کی جانب ہے تاہم راج ناتھ سنگھ کو کشمیر کی صورتحال بہتر کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق راج ناتھ سنگھ پاکستان میں موجودگی کے دوران اپنے پاکستانی ہم منصب سے ون آن ون ملاقات نہیں کریں گے تاہم نریندر مودی کا پیغام پہنچانے کیلئے وزیراعظم سے ملاقات کے امکان کو مسترد نہیں کیا گیا۔

بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان ہونے والے معاہدے اور برہان وانی کی ہلاکت سے محبوبہ مفتی کی کنارہ کشی کا اثر کشمیر کے حوالے سے لیے جانے والے کسی بھی فیصلے پر ضرور ہوگا۔

یہ خبر 30 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں