اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاناما انکشافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، داماد کیپٹن صفدر، صاحبزادی مریم نواز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سیکریٹری داخلہ، قومی احتساب بیورو (نیب)، وزارت قانون اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما لیکس کا معاملہ قومی اور عوام مفاد کا ہے، جو پوری قوم کے لیے باعث تشویش ہے۔

مزید کہا گیا کہ آف شور کمپنیوں کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، لہذا وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جائے جبکہ چیئرمین نیب کو ملک کی لوٹی ہوئی رقم واپس لانے کا حکم دیا جائے۔

مزید پڑھیں:پاناما لیکس پر نااہلی ریفرنس: وزیراعظم کو نوٹس جاری

'پٹیشن کا دارومدار وزیراعظم کی 16 مئی کی تقریر پر'

درخواست دائر ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ قومی دولت غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کی گئی، لہذا سپریم کورٹ میں ہماری درخواست کا مقصد یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو ان کے عہدے اور قومی اسبملی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے تمام تضادات اور دستاویزات پر سنجیدگی سے غور کرکے پوری قوم کو انصاف ملنا چاہیے۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی یہ درخواست پہلے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس گئی اور جب اس میں کوئی تکنیکی سقم نہیں پایا تو اب یہ رجسٹرار کے پاس جائے گی اور پھر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ یہ سماعت کے قابل ہے یا نہیں۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی تقریر میں یہ ثابت کردیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے 16 مئی 2016 کو قومی اسبملی میں کی گئی تقریر میں جھوٹ بولا اور ہم نے اپنی پٹیشن یہ جھوٹ ثابت کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس: متحدہ اپوزیشن کا ٹی او آر پر مزید بات کرنے سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ کیونکہ ہماری ملوں پر قبضہ ہوگیا تھا، لہذا ہم نے دبئی میں اسٹیل ملز بنائیں، نعیم بخاری نے سوال کیا کہ آپ کس طرح یہ پیسہ باہر لے گئے اور اگر آپ نے ایسا کیا تو یہ قانون کی خلاف ورزی اور منی لانڈرنگ ہے۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ 'پھر وزیراعظم نے کہا کہ انھوں نے 9 ملین ڈالر میں وہ اسٹیل مل بیچ دی تو آپ نے اس پر ٹیکس کیوں نہیں دیا، پھر انھوں نے کہا کہ ہم نے جدہ میں عزیزیہ مل بنائی اور اسے بیچ کر لندن میں فلیٹس خریدے'۔

وکیل پی ٹی آئی کے مطابق ان کی پٹیشن کا دارومدار وزیراعظم نواز شریف کی 16 مئی کی تقریر پر ہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ 'اگر اس ملک میں ارب پتی لوگ ٹیکس نہیں دیں گے تو عوام کیوں دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاناما کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی میں وزیراعظم کے وزراء نے اصرار کیا کہ نواز شریف کا نام اس میں شامل نہ کیا جائے اور یہی بات تضاد کا باعث تھی'۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس: 'سپریم کورٹ کیلئے تحقیقات کروانا مشکل ہوگا'

نعیم الحق کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل صرف عدالتوں میں ہے، یہ ایک ایسا معمہ ہے، جس کے حل کے لیے قوم 5 مہینوں سے متلاشی ہے اور ساتھ میں ہمارے جلسے جلوس بھی دباؤ کے لیے جاری رہیں گے'۔

'پاناما انکشافات'

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے انکشاف کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی احتساب ریلی کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں