اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ان کی جماعت ہر وہ راستہ استعمال کرے گی جو اُس کا حق ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'سڑکوں پر آنا ہمارا جمہوری اور سپریم کورٹ جانا قانونی حق ہے، لہذا ہم دونوں چیزوں کو ساتھ لے کر چلیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے سب سے پہلے پارلیمنٹ میں آواز بلند کی اور پاناما کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کے حوالے سے قائم کی گئی 12 رکنی کمیٹی کا بھی ہم حصہ رہے، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، کیونکہ وہاں ہمارے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

انھوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ قانونی راستے کے ساتھ جلسے کرنے کا مطلب پی ٹی آئی کا عدالت پر اعتماد کا فقدان ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں پرامن احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے لہذا ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم سڑکوں پر جاکر آواز بلند کریں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت کا مؤقف یہ ہے کہ پاناما لیکس میں ایک بڑا انکشاف ہوا، لہذا قومی احتساب بیورو (نیب) کو حرکت میں آکر نوٹس لینا چاہیے تھا، کیونکہ ایک قومی ادارے کے طور پر یہ اس کی آئینی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب ہم ٹیکسوں کی چوری کی بات کرتے ہیں تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بھی ایک بڑا ادارہ ہے، لیکن بدقسمتی سے اس نے بھی کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں اداروں کی طرح الیکشن کمیشن بھی خاموش رہا، جہاں ہر رکن پارلیمنٹ کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانا ایک لازمی عمل ہے۔

خیال رہے کہ تحریکِ انصاف نے پاناما لیکس کے مسئلے پر گذشتہ روز سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس: تحریک انصاف کی وزیراعظم کے خلاف درخواست

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، داماد کیپٹن صفدر، صاحبزادی مریم نواز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سیکریٹری داخلہ، قومی احتساب بیورو (نیب)، وزارت قانون اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما لیکس کا معاملہ قومی اور عوام مفاد کا ہے، جو پوری قوم کے لیے باعث تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس: 'سپریم کورٹ کیلئے تحقیقات کروانا مشکل ہوگا'

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

یہاں پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے انکشاف کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی احتساب ریلی کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں