موجودہ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سرگرم ہے، عطااللہ تارڑ

25 اپريل 2024
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے— فوٹو بشکریہ فیس بک
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے— فوٹو بشکریہ فیس بک

وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پچھلی حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دی لیکن موجودہ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سرگرم ہے۔

قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر سید مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔

صحافی متین حیدر کے بھائی کے مبینہ اغوا پر صحافیوں نے قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

پی ٹی آئی اراکین کو سفری پابندی کی لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ اگر کسی کا نام لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، پی ٹی آئی لسٹ فراہم کرے تو میں بتا سکتا ہوں کہ ان لوگوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کیوں ڈالے گئے۔

اس پر پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ توقع تھی کہ وزیر اطلاعات مناسب جواب دیں گے لیکن انہوں نے سیاسی جواب دیا، ان کو چاہیے کہ معزز ممبران کے نام نکالیں اور اگر کسی دور میں کسی کے ساتھ غلط ہوا تو اس عمل کو دہرانا نہیں چاہیے۔

وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ایرانی صدر نے مجھے کہا کہ میری طرف سے صدر پاکستان، وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کریں۔

ملک بھر میں خود کش حملوں اور امن و امان کی صورتحال پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا جس پر وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پچھلی حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دی لیکن موجودہ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سرگرم ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گندم کے معاملے پر ایوان کی جانب سے خاص اقدام کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدات پر پابندی کا بتایا جاتا ہے تو پھر سوال ہے کہ نگراں حکومت نے گندم کیسے درآمد کی، یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے اس کی انکوائری کرائی جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کے فیصلے پر کہا کہ اس بات پر بریفنگ دی جائے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیوں کی جارہی ہے۔

اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں نے ایوان میں وزرا کی عدم موجودگی پر احتجاج کیا۔

رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ اسپیکر رولنگ دیں تو وزرا 5 منٹ میں آ جائیں گے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی حکومتی اراکین کی غیرحاضری پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فارم 47 والا وزیراعظم کہاں ہے، یہ حکومت فارم 47 کی بیساکھیوں پر آئی ہے، یہاں غیر سنجیدہ حکومت دکھائی دے رہی ہے، یہاں توجہ دلوانے کے نوٹس سے متعلقہ وزرا موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں حکومتی بینچوں پر نظر ڈالیں تو کوئی دکھائی نہیں دیتا، بیوروکریسی کو جن گیلریوں میں ہونا چاہیے وہ موجود نہیں، یہاں نقصان عوام کا ہو گا۔

عمر ایوب نے وزیراعظم کو رینٹل پرائم منسٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفیٰ دے کر کسی اور کو موقع دیں۔

خطاب کے دوران حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے بجلی اور گیس مہنگی ہونے کا سبب موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کو قرار دیا اور کہا کہ آج بجلی کی قیمت85روپے فی یونٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوٹ چھاپنے سے مہنگائی بڑھے گی، ملک میں کیا ہورہا ہے، دنیا مذاق اڑا رہی ہے۔

عمر ایوب نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے پنجاب پولیس کی وردی پہننے کے عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ غیر سنجیدہ حکومت کیا کررہی ہے؟ پولیس یونیفارم میں پریڈ لینے چیف منسٹر آرہی ہیں؟ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور ہم کیا کررہے ہیں، بچوں کی طرح پولیس یونیفارم میں چیف منسٹر سامنے آگئیں۔

وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کی روک تھام اور خواتین کی عزت اور وقار کو یقینی بنانے کے حوالے سے قرارداد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔

اجلاس کی کارروائی کل دن 11بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں