سابق عالمی چمپیئنزکی ورلڈ کپ مہم کا آغاز

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2016
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

شارجہ: کرکٹ کی سابق چمپیئن ٹیمیں پاکستان اور ویسٹ انڈیز ورلڈ کپ 2019 میں براہ راست کوالیفائی کے لیے تین میچوں پر مشتمل اہم سیریز میں مدمقابل ہوں گی۔

1992 کی عالمی چمپیئن پاکستان ٹیم کو ورلڈ کپ میں براہ راست جگہ بنانے کے لیے 1975 اور 1979 میں ابتدائی دوورلڈ کپ جیتنے والی ویسٹ انڈین ٹیم کو سیریز کے تینوں میچوں میں شکست دے کر کلین سوئپ کرنا ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کو موجودہ آٹھویں پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے کلین سوئپ سے بچنا ضروری ہے۔

ورلڈکپ 2019 کی میزبان ٹیم انگلینڈ اور اگلے سال 30 ستمبر تک درجہ بندی میں سرفہرست 7 ٹیمیں ایونٹ کے لیے براہ راست کوالیفائی کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'اندازہ نہیں تھا کہ 0-3 سے سیریز جیتیں گے'

آئی سی سی کی درجہ بندی میں آخری چار نمبروں پر موجود ٹیموں کو 6 ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ 2018 میں کوالیفائر ٹورنامنٹ کھیلنا پڑے گا جہاں سے دو سرفہرست ٹیمیں ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کریں گی۔

واضح رہے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں اگلے سال مارچ میں تین میچوں پر مشتمل ایک روزہ سیریز کھیلیں گی۔

دوسری جانب پاکستان کو نئے سال کے آغاز میں پانچ میچوں کی ایک مشکل سیریز کا سامنا ہوگا جبکہ اسی دوران ویسٹ انڈیز کو انگلینڈ اور ہندوستان جیسی خطرناک ٹیموں سے مدمقابل ہونا پڑے گا۔

ایک روزہ کرکٹ میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیمیں بدترین صورت حال کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا عالمی چمپیئن کے خلاف کلین سوئپ

ٹیسٹ کرکٹ میں نمبرایک پاکستان کی ٹیم کو انگلینڈ سے 5 میچوں کی سیریز میں 4-1 سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد اظہرعلی کی قیادت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے تاہم وہ کپتانی بچانے میں کامیاب ہوئے۔

اظہرعلی کامیابی کے لیے پرامید

اظہرعلی نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف کارڈف میں آخری میچ میں کامیابی اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ویسٹ انڈیز کو 0-3 سے وائٹ واش کے بعد کھلاڑیوں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم اسی کارکردگی کو اس سیریز میں دکھانے میں کامیاب ہوئے تو بہت اچھا ہوگا اور یہ نہ صرف درجہ بندی میں بہتری میں ہمارے لیے مددگار ہوگا بلکہ 2019 کے ورلڈ کپ کی جانب بھی ایک اہم قدم ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: 'دباؤمیں غلطیوں سے انگلش ٹیم 444رنزتک پہنچی'

پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی سیریز کی طرح ون ڈے میں بھی اسپنرز کے ذریعے مشکلات سے دوچار کرنے کی کوشش کرے گی اور ٹیم کی مدد کے لیے عماد وسیم اور محمدنواز کے علاوہ لیگ اسپنر یاسرشاہ بھی موجود ہوں گے جبکہ تجربہ کار آل راؤنڈرشعیب ملک بھی اضافی باؤلر کے طورپر کام آئیں گے۔

ویسٹ انڈیز نے حال ہی میں سہ فریقی سیریز میں جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کو دو دفعہ جبکہ عالمی نمبرایک آسٹریلیا کو ایک دفعہ شکست دی تھی تاہم فائنل میں اسٹیون اسمتھ کی قیادت میں آسٹریلیا نے انھیں زیر کیا تھا۔

ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے دورے سے قبل حیران کن طور اپنے کامیاب کوچ فل سمنز کو عہدے سے ہٹادیا جس کا اثر ٹی ٹوئنٹی سیریز میں نظر آیا۔

کپتان جیسن ہولڈر کے حوصلے اب بھی بلند ہیں اور کہتے ہیں کہ'ایک روزہ سیریز میں ہم بہتری لانا چاہتے ہیں، گزشتہ سہ فریقی سیریز میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ ہماری کارکردگی بہت اچھی تھی اس لیے ضروری ہے کہ ہم بہتری لاتے رہیں'۔

ویسٹ انڈیز ٹیم ایک دفعہ پھر اپنے مشہور اوپنر کرس گیل کے بغیر کھیلے گی جو دورے کے لیے دستیاب نہیں تھے اور آندرے رسل اینٹی ڈوپنگ کی سماعت کے باعث ٹیم کے ساتھ شامل نہیں ہیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان جمعے کو پہلے میچ کے بعد دوسرا ایک روزہ میچ بھی2 اکتوبرکو شارجہ میں کھیلا جائے گا جبکہ سیریز کا آخری میچ 5 اکتوبر کو ابوظہبی میں ہوگا۔

ایک روزہ سیریز کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔

پاکستان: اظہرعلی (کپتان)، شرجیل خان، بابراعظم، اسد شفیق، شعیب ملک، سرفرازاحمد، عمراکمل، محمدرضوان، محمدنواز، عمادوسیم، یاسرشاہ، راحت علی، محمد عامر، وہاب ریاض، حسن علی، سہیل خان

ویسٹ انڈیز: جیسن ہولڈر (کپتان)، سلیمان بین، کارلوس بریتھویٹ، کریگ بریتھویٹ، ڈیرن براوو، جوناتھن کارٹر، جانسن چارلس، شینن گیبرئیل، الزیری جوزف، ایون لیوس، سنیل نرائن، ایشلے نرس، کیرون پولارڈ، دنیش رام دین، مارلن سیموئلز

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں