نئی دہلی: ایک جانب جہاں ہندوستان پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے دریائے سندھ پر ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے پر غور کررہا ہے وہیں دوسری جانب چین نے براہما پترا دریا سے آکر ملنے والا پانی روک لیا جو نئی دہلی کے لیے اس بات کا اشارہ ہوسکتا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں حد سے تجاوز نہ کرے۔

بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے سلسلے میں براہما پترا سے ملنے والے ایک دریا کا پانی روک لیا ہے جس کی تعمیر 2014 میں شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا انڈس واٹر کمیشن کے مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ

اخبار نے چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ چین کی جانب سے یارلونگ ژینگ بو دریا کے معاون دریا کو بند کرنا اس کے مہنگے ترین ہائیڈرو پروجیکٹ کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں جسے دریائے براہما پترا کہتے ہیں وہ چین میں دریائے یارلونگ شینگ بو کہلاتا ہے اور اس کا نقطہ آغاز مغربی تبت کا انگسی گلیشیئر، جنوب مشرقی ماؤنٹ کیلاش اور مینساروور جھیل ہے۔

اخبار کے مطابق چین کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب اڑی حملے کے بعد ہندوستان میں پاکستان جانے والے دریائے سندھ کے پانی کے حوالے سے نظر ثانی پر غور کیا جارہا ہے۔

شنہوا کی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ اقدام 2014 میں شروع ہونے والے لالہو پروجیکٹ کے پیرامیٹرز کے عین مطابق ہے۔

پروجیکٹ کے انتظامی بیورو کے سربراہ نے بتایا کہ شی گازے شہر کے دریائے شیا بوکو پر شروع ہونے والے اس پروجیکٹ کی مالیت تقریباً 74 کروڑ ڈالر ہے۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

اس منصوبے کے تحت دو پاور اسٹیشن بھی تعمیر کیے جائیں گے جن کی تکمیل کی ڈیڈ لائن 2019 رکھی گئی ہے۔

واضح رہے کہ شی گازے شہر بھوٹان اور سکم سے چند گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے اور یہی وہ شہر ہے جہاں سے چین اپنی ریلوے لائن کو نیپال تک وسعت دینا چاہتا ہے۔

دی ہندو کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ ڈیم کی تعمیر سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کو پانی کی فراہمی متاثر ہوگی یا نہیں کیوں کہ دریائے براہما پترا ان دونوں ملکوں سے ہوکر گزرتا ہے۔

چین کا یہ موقف ہے کہ اس کے ڈیمز بھارت جانے والے دریاؤں کے پانی کو متاثر نہیں کرتے کیوں کہ انہیں ’رن آف دی ریور‘ کے اصولوں کے مطابق بنایا جاتا ہے۔

یہ خبر 2 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں