پاکستان کے لیے انسانی حقوق کے کمیشن (ایچ آر سی پی) اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ وہ ڈان کے اسٹاف ممبر سیرل المیڈا پر عائد کی گئی تمام پابندیوں کو فوری طور پر ہٹائے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ’میڈیا کو آزادی اور بلاخوف کام کرنے کی اجازت‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عالمی امور کے ڈائریکٹر اوڈرے گوگھران کا بیان میں کہنا تھا کہ سیرل المیڈا پر سفری پابندی صحافیوں کو خاموش کرانے اور انہیں ان کی ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کے لیے حربے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’صحافت کوئی جرم نہیں، جبکہ صحافیوں کو آزادی اور بلاخوف کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

اوڈرے گوگھران نے کہا کہ ’پاکستانی حکام کو میڈیا ورکرز کو ڈرانے، دھمکانے، تشدد کرنے، ان کی نقل و حرکت پابندی لگانے اور جبراً نظر بندی جیسے پرانے حربے استعمال کرنے سے باز آجانا چاہیے۔‘

دوسری جانب ایچ آر سی پی کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت سیرل المیڈا سے متعلق اپنے تحفظات اور شکایات کے خلاف قانونی طریقہ اختیار کرے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ اظہار رائے کی آزادی کے اصولوں کا خیال رکھے۔

اپنے بیان میں کمیشن کا کہنا تھا کہ ’سیرل المیڈا پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرنا اور اور انتہائی معتبر اخبار ڈان پر دباؤ ڈالنا ان تمام لوگوں کے لیے تکلیف کا سبب بنے گا جو اظہار رائے کی آزادی اور صحافیوں کے حقوق پر یقین رکھتے ہیں، جبکہ یہ وقت نہیں ہے کہ بین الاقوامی صحافی برادری کو پاکستان کے خلاف کیا جائے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’بظاہر یہ نظر آرہا ہے کہ حکام سیرل المیڈا کی خبر پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ سول ملٹری تعلقات صحافتی ذمہ داریوں کے دائرے سے باہر نہیں ہیں۔‘

یاد رہے کہ سیرل المیڈا کی سول اور ملٹری قیادت کے اجلاس کے دوران ہونے والی بحث کی خبر کی وزیر اعظم ہاؤس سے تین مرتبہ تردید کی گئی اور گزشتہ روز ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔

ایچ آر سی پی نے سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل سے فوری طور پر نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انتظامیہ سیرل المیڈا کو ہراساں کرنے اور ڈان کو دھمکیاں دینے سے باز رہے۔

صحافتی اداروں کا بھی پابندی ہٹانے کا مطالبہ

عالمی اداروں اور تنظیموں کے علاوہ پاکستان کی صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھی حکومت سے سیرل المیڈا سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی جانب سے بھی سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آئین میں آزادی صحافت سے متعلق آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

پی ایف یو جے کے مطابق ’سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنا جمہوری طور پر منتخب حکومت کو زیب نہیں دیتا۔‘

پی ایف یو جے کی ایڈ ہاک کمیٹی کے چیئرمیین محمد ریاض نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے سیرل المیڈا کے خلاف یہ اقدام صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کے مترادف ہے جو فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کو ناقابل قبول ہے، جبکہ ہمیں سیرل المیڈا کی حفاظت اور سیکیورٹی کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔‘

کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی جانب سے بھی سیرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سی پی این ای کی جانب سے جاری بیان میں کونسل کے صدر ضیا شاہد اور سیکریٹری جنرل اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ ’آئین میں اطہار خیال کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے، متعلقہ صحافی کی خبر کی وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ ہاؤس سے تردید کی گئی تھی، جسے تمام اخبارات بشمول ڈان نے بھی شائع کیا، اس کے باوجود اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ خبر غلط ہے تو وہ قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں