اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر سماعت شروع ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا اسلام آباد کو ’لاک ڈاؤن ‘ کرنے کا منصوبہ یوم تشکر میں تبدیل ہوگیا۔

عمران خان نے گزشتہ روز احتجاج منسوخ کرتے ہوئے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ’یوم تشکر‘ جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کارکنوں سے بڑی تعداد میں وہاں پہنچنے کی اپیل کی تھی۔

اسلام آباد لاک ڈاؤن کے لیے بنی گالہ پہنچ جانے والے کارکنوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ جلسے میں شرکت کے بعد ہی اپنے گھروں کو واپس جائیں گے جبکہ صوابی تک پہنچنے والے خیبر پختونخوا کے کارکنوں نے رات کو وہیں قیام کیا اور پھر صبح اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل

پی ٹی آئی کے کئی کارکن عمران خان کے لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر کرنے پر ناراض بھی ہوئے تاہم عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ لوگ حکمرانوں سے اتنے تنگ ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان سے جلد از جلد جان چھڑائی جائے۔

شیخ رشید کا عمران خان سے رابطہ

عمران خان نے پی ٹی آئی سے بظاہر ناراض پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید کو منانے کے لیے ٹیلی فون بھی کیا اور انہیں جلسے میں شرکت کی دعوت دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی شیخ رشید نے عمران خان کے حوالے سے کہا تھا کہ 28 اکتوبر کو عمران خان کو ہر صورت میں لال حویلی آنا چاہیے تھا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ ہم جنگ کی حالت میں ہیں لہٰذا عمران خان سے کوئی شکوہ نہیں کررہا ۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن میں ریفرنس کی سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا تھا کہ عمران خان ہماری رائے توجہ سے سنتے ہیں، ہم عمران خان کے اتحادی ہیں اور رہیں گے۔

یاد رہے کہ 2 نومبر کے لاک ڈاؤن سے قبل 28 اکتوبر کو لال حویلی میں وارم اپ جلسے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم پولیس کی جانب سے ناکہ بندی کی وجہ سے عمران خان وہاں نہیں پہنچ سکے تھے۔

یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ جلسے میں نہ آنے اور دھرنے کی کال واپس لینے پر شیخ رشید عمران خان سے ناراض ہیں۔

یوم تشکر کی تیاریاں

اسلام آباد میں پریڈ گراؤنڈ پر یوم تشکر جلسے کی تیاریاں عمران خان کے اعلان کے فوراً بعد شروع کردی گئیں، جو کارکن حکومت کے خلاف نعرے بازیاں کررہے تھے اور انتہائی مشتعل تھے وہ پارٹی ترانوں کی دھنوں پر محو رقص دکھائی دیے۔

عمران خان نے سپریم کورٹ میں سماعت کو اخلاقی کامیابی قرار دیا تھا اور اس پر جشن منانے کا اعلان کیا تھا لہٰذا پریڈ گراؤنڈ پر بھی جشن کی تیاریاں مکمل کی گئیں۔

عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے لیے وسیع و عریض اسٹیج تیار کیا گیا جبکہ لائٹنگ اور ساؤنڈ سسٹم کا بھی بندوبست کیا گیا۔

جلسہ شروع ہونے سے قبل گراؤنڈ میں موجود کارکن پارٹی ترانوں پر رقص کرتے رہے جبکہ خواتین کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی اور کسی بھی بدمزگی سے بچنے کے لیے اسٹیج کے بالکل سامنے خواتین کی نشستوں کا انتظام کیا گیا۔

حکومت کی جانب سے تمام راستوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا اعلان سامنے آیا تھا تاہم پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے الزام عائد کیا کہ وعدے کےمطابق اسلام آبادکے داخلی و خارجی راستوں سے رکاوٹیں نہیں ہٹائی گئیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آبادکے داخلی و خارجی راستوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں،غیر اعلانیہ طور پر پُرامن جلسہ عام میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ناقابل قبول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ابھی تک خوف کی کیفیت میں مبتلا دکھائی دیتی ہے، راستے نہ کھولنا دہرے طرز عمل کی علامت اور انتہائی قابل مذمت ہے۔

پرویز خٹک کا قافلہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی قیادت میں صوابی سے تحریک انصاف کے کارکنوں کا قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا جسے گزشتہ دنوں برہان انٹرچینج کے قریب شدید شیلنگ کی وجہ سے واپس جانا پڑا تھا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے راونگی سے قبل کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ صوابی واپس آنے کا مقصد پیچھے ہٹنا نہیں بلکہ مزید تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم برہان انٹرچینج کے قریب کرینز لاکر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے تیار تھے لیکن عمران خان کی ہدایات کی وجہ سے رک گئے۔

گرفتار کارکنوں کی رہائی

اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ واپس لینے کے بعد حکومت نے بھی سڑکیں کھولنے اور گرفتار کارکنوں کی رہائی کے حوالے سے اقدامات کیے۔

پی ٹی آئی کے وائس چئرمین شاہ محمود قریشی اور سینئر رہنما اسد عمر نے اسلام آباد کے مختلف اسپتالوں کے دورے کیے اور اسلام آباد پہنچنے کی کوشش میں زخمی ہونے والے کارکنوں کی عیادت کی اور انہیں فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔

دونوں رہنماؤں نے کارکنوں کے جذبے اور حوصلے کو سراہا جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن جماعت کا قیمتی سرمایہ ہیں انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کو دو آپشنز دے رکھے تھے، یا تو وہ استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔

پی ٹی آئی نے تمام اداروں سے مایوس ہوکر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے اور دارالحکومت کو ’لاک ڈاؤن‘ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور اس مقصد کے لیے عمران خان نے ملک بھر سے کارکنوں کو بنی گالہ پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

حکومت کی جانب سے کارکنوں کو بنی گالہ اور اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی جارہی تھی، پنجاب اور خیبر پختوانخوا ہے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا تھا جبکہ بنی گالہ جانے والے راستوں پر بھی ناکے لگائے گئے تھے اور پی ٹی آئی کے سینئر عہدے داروں اور ارکان اسمبلی کو بھی بنی گالہ جانے سے روکا جارہا تھا۔

تاہم یکم نومبر کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت نے سارا منظر نامہ تبدیل کردیا، عمران خان نے لاک ڈاؤن کی کال واپس لے لی ، حکومت نے ناکہ بندیاں ختم کردیں اور کاروبار زندگی معمول پر آگیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Nov 02, 2016 03:56pm
a sensible DECISION.