امریکا میں مساجد کو دھمکی آمیز خطوط موصول
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم تین مساجد کو دھمکی آمیز خط موصول ہونے کے بعد شہری حقوق کی تنظیم نے مساجد کے باہر پولیس کی نفری بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کیلیفورنیا کی کئی مسجدوں کو ہاتھ سے لکھے ہوئے خط موصول ہوئے ہیں جن میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف جبکہ مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی دی گئی ہے۔
اخبار لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق کونسل برائے امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر)کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے لکھے ہوئے فوٹو کاپی شدہ خطوط گزشتہ ہفتے اسلامک سینٹر آف لانگ بیچ، اسلامک سینٹر آف کلیرمونٹ اور ایور گرین اسلامک سینٹر سینٹ جوز میں بھیجے گئے۔
خط میں ’شیطان کی اولادوں‘ کو مخاطب کیا گیا تھا اور اس پر ’امریکن فار اے بیٹر وے‘ درج تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا : ’مسلمانوں کے خلاف جرائم میں 67 فیصد اضافہ‘
سی اے آئی آر کا کہنا ہے کہ خط میں لکھا ہے ’علاقے میں نیا پولیس والا آگیا ہے جس کا نام ڈونلڈ ٹرمپ ہے، وہ امریکا کو صاف کردے گا اور اسے دوبارہ شاندار بنائے گا اور وہ اس کی شروعات تم مسلمانوں سے کرے گا‘۔
خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’اور وہ تم مسلمانوں کے ساتھ وہ کرے گا جو ہٹلر نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا‘۔
سی اے آئی آر لاس اینجلس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر حصام ایلوش نے کہا کہ ان نفرت انگیز خطوط کی وجہ سے لاس اینجلس کاؤنٹی میں لوگ بہت دلبرداشتہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر ذمہ دارانہ اور نفرت انگیز انتخابی مہم نے ان کے خود ساختہ حامیوں میں عدم برداشت، نفرت اور اوچھے پن کو ہوا دی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ (ڈونلڈ ٹرمپ) نے نسل پست افراد کو جنم دیا لیکن انہوں نے اسے معمول کا حصہ ضرور بنایا‘۔
ان کا کہنا تھا ’ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ اس کے ذمہ دار نہیں اور میں ان کا احترام کرتا ہوں لیکن میں انہیں یاد دہانی کراتا ہوں کہ بطور صدر ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر امریکی کے ساتھ برابری کا سلوک کریں‘۔
مزید پڑھیں: امریکا: ٹرمپ کی جیت کے بعد مسلمان لڑکیوں پر حملے
سین جوز پولیس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان سارجنٹ اینرک گارشیا نے کہا کہ پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس معاملے کو نفرت پر مبنی عمل قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے اعداد و شمار جاری کیے تھے جس کے مطابق 2001 میں رونما ہونے والے نائن الیون کے واقعے کے بعد سے سال 2015 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رپورٹ کیے جانے والے واقعات کے اعداد ظاہر کرتے ہیں کہ 2014 کے مقابلے میں 2015 میں نفرت پر مبنی جرائم میں 6.7 فیصد اضافہ ہوا اور واقعات کی تعداد 5479 سے 5850 تک تجاوز کرگئی۔
واضح رہے کہ یہ تعداد 2000 ء کےآغاز میں سامنے آنے والے واقعات سے کافی کم ہے تاہم ایف بی آئی کی یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب صدارتی انتخاب کے بعد امریکا میں قومیت اور مذہب کے نام پر حملوں کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔
8 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کے بعد سے امریکا بھر سے نسلی امتیاز اور مذہب مخالف واقعات کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔
یارک کاؤنٹی، پنسلوانیا کے ووکیشنل اسکول میں دو طلبا نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نشان شیئر کیا جس پر کسی نے ’وائٹ پاور‘ کا نعرہ لگایا، اور اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔
سلور سپرنگ، میری لینڈ میں بھی ہسپانوی زبان سکھانے والے کسی ادارے کے بینر کو پھاڑ کر اس پر ’ٹرمپ نیشن، وائٹس اونلی‘ کے الفاظ لکھ دیئے گئے تھے۔