کراچی:پاکستان سے غیر ملکی کرنسیوں کی برآمد اور ڈالر کی درآمد میں گزشتہ ماہ نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

اطلاعات کے مطابق غیر ملکی کرنسیوں کی برآمد اور ڈالر کی درآمد نومبر کے مہینے میں کم ہوکر 4 فیصد رہ گئی جبکہ ملک کو دیگر ذرائع سے بھی ترسیلات زر کی آمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کرنسی ڈیلرز غیر ملکی کرنسیاں ماسوائے ڈالر دبئی بھیجتے ہیں اور وہاں سے بدلے میں ڈالر لاتے ہیں۔

کرنسی مارکیٹ میں آنے والے حالیہ بحران سے قبل روزانہ کی بنیاد پر کرنسیوں کی برآمد اور ڈالر کی درآمد کا اوسط حجم 2 کروڑ ڈالر ہوا کرتا تھا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 50 سے 60 کروڑ ڈالر کا تبادلہ ہوتا تھا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل ظفر پراچہ کے مطابق ’نومبر کے مہینے میں ہمارا کاروبار زیادہ نہیں ہوا کیوں کہ مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی دستیاب نہیں ہے جسے برآمد کیا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 20 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کی آمد

پاکستان کی ماہانہ ترسیلات زر میں 50 کروڑ ڈالر کی کمی آئی ہے جبکہ حکومت اتنی ہی رقم زیادہ شرح سود پر انٹرنیشنل مارکیٹ سے لینے پر مجبور ہے۔

مقامی مارکیٹ میں طلب و رسد کے درمیان فرق کی وجہ سے پاکستان غیر ملکی کرنسیوں کی برآمد سے محروم ہوگیا ہے۔

گزشتہ دنوں متعلقہ حکام نے کرنسی ڈیلرز سے اسلام آباد میں ملاقات کی تاکہ ان پر زور دیا جاسکے کہ وہ ڈالر کی قیمت نیچے لائیں۔

تاہم کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ گزشتہ دو روز کے دوران ڈالر کی قدر میں 2 روپے تک کمی ہوئی جو حکومتی کارروائی اور اتھارٹی کا مظہر ہے۔

بعض کرنسی ماہرین نے حکومتی اقدام میں تاخیر پر سوالات بھی اٹھائے جس کی وجہ سے لاکھوں ڈالر ملک سے باہر چلے گئے۔

ایک جانب غیر ملکی کرنسیوں کی ایکسپورٹ کے بدلے ڈالر کی درآمد میں 50 کروڑ ڈالر کمی کا سامنا ہے لیکن وہیں دوسری جانب گزشتہ کئی ماہ سے ڈالر کی پاکستان سے اسمگلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ دبئی سے سونے کی اسمگلنگ کے اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

سونے کی اسمگلنگ کی وجہ سے بھی لاکھوں ڈالرز سے محروم ہونا پڑا جو غیر قانونی حوالہ سسٹم کے ذریعے پاکستان سے باہر بھیجے گئے۔

مزید پڑھیں: براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 128 فیصد کمی

گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈالر سمیت غیر ملکی کرنسیوں کی اسمگلنگ میں تیزی سے اضافہ ہوا تاہم بعض کرنسی ماہرین سمجھتے ہیں کہ کراچی اور لاہور ایئرپورٹ کے علاوہ دیگر ہوائی اڈوں کو غیر ملکی کرنسیوں کی درآمد و برآمد کی اجازت دینے سے بھی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔

ابتدائی طور پر غیر ملکی کرنسیوں کی درآمد و برآمد کراچی ایئرپورٹ کے ذریعے ہی کرنے کی اجازت تھی تاہم بعد میں لاہور اور دیگر ایئرپورٹس کو بھی اس فہرست میں شامل کرلیا گیا۔

کرنسی ڈیلرز نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ہفتے کے روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کے بعد غیر ملکی کرنسیوں اور سونے کی اسمگلنگ اچانک گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ایئرلائن کے حکام ششدر رہ گئے جب کراچی سے دبئی جانے والے مسافروں نے اپنی نشستیں منسوخ کرالیں اور اسے بقیہ مسافروں کو دوسرے طیارے میں منتقل کرنا پڑا۔

اس معاملے سے واقف ایک معروف کرنسی ڈیلر نے بتایا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں اسمگلرز غیر قانونی رقم کے ساتھ دبئی کا سفر کرتے ہیں، اسمگلنگ کو روکنے کے احکامات پر فوری طور پر عمل ہوا اور پرواز خالی رہ گئی‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ دہائی میں دبئی پاکستان سے اسمگل ہونے والی غیر قانونی رقم کی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ترین شہر رہا۔

یہ خبر 4 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں