کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی قانون میں تبدیلی کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے تاکہ منتخب میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کے طریقہ کار پر کام کیا جاسکے۔

سندھ کے محکمہ بلدیات کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز پر صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بات چیت کی گئی، سندھ سیکریٹریٹ میں ہونے والے اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کی۔

تاہم کابینہ نے مذکورہ تجویز کو مسترد کیا اور اس معاملے کی جانچ پڑتال کیلئے سینئر وزیر نثار کھہوڑو، میر ہزار خان بجارانی، مرتضیٰ وہاب، برہان چانڈیو اور دیگر پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی، جو اس حوالے سے اپنی سفارشات صوبائی حکومت کو پیش کرے گی۔

کابینہ کے کچھ اراکین کا کہنا تھا کہ نئے طریقہ کار کو رائج کرنے سے بہتر ہے کہ بلدیاتی نمائندے کو ہٹانے کیلئے 'اعتماد کا ووٹ' حاصل کرنے کا طریقہ کار استعمال کیا جائے۔

کابینہ کے اجلاس کے دوران امن و امان کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ بھی دی گئی جس میں متعلقہ حکام کے بجائے مشیر اور خصوصی مشیر موجود تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے رواں سال 10 جنوری کو ختم ہونے والے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کیلئے ایک خصوصی سمری پر دستخط کیے تھے۔

کابینہ کو کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف (آئی جی) پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کراچی میں میں بڑھنے والے اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے 15 تھانوں کی حدود میں 53 مقامات کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

جن تھانوں کی حدود میں سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہورہی ہیں ان میں ڈیفنس، کلفٹن، فیروز آباد، نیو ٹاؤن، عزیز بھٹی، گلشن اقبال، مبینہ ٹاؤن، عزیز آباد، گلستان جوہر، شارع فیصل، پریڈی، زمان ٹاؤن، کورنگی، تیموریہ اور کورنگی انڈسٹریل ایریا شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقوں میں مزید پولیس اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔

آئی جی کی جانب سے 'ہوم ورک' مکمل ہونے کو سراہاتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 'مجھے نتائج چاہیے اگر آپ نے کارکردگی پیش نہ کرنے والے ایس ایچ اوز اور دیگر کو ہٹانے کے کام آغاز بھی کیا ہو'۔

انھوں نے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ خراب کاردگی پیش کرنے والے تھانوں کی رپورٹ انھیں مستقل بنیادوں پر ارسال کریں۔

اس سے قبل ہوم سیکریٹری شکیل مانگنیجو کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں 1063315 اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے، جن میں سے 473347 لائسنس دوبارہ رجسٹریشن کے لیے موصول ہوئے اور 198426 کی دوبارہ توثیق کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم 500000 لائسنس یافتہ افراد نے ان کی توثیق کیلئے رابطہ نہیں کیا جو تاحال معطل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہوم سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ اب تک تعطل کاشکار لائسنسز کی توثیق کا کام جلد از جلد مکمل کریں اور ساتھ ہی نئے اسلحہ لائسنس کے اجراء کے حوالے سے پالیسی ترتیب دینے کیلئے برہان چانڈیو، قاسم علی شاہ اور ڈاکٹر سکندر میندھرو کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈی این اے ٹیسٹ

کابینہ نے ریپ کے کیسز کے حوالے سے کرمنل پروسیڈنگ کوڈ میں بنیادی تبدیلوں، واقعے کے بعد 72 گھنٹے کے اندر نمونے حاصل کرکے ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے، کی بھی منظوری دی۔

تاہم اس حوالے سے قانون کی جانچ پڑتال اور نمونے حاصل نہ کرنے کے ذمہ داروں کی سزا کے تعین کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

2015-16 کی مجموعی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس چیف کا کہنا تھا کہ سنگین جرائم میں کمی آئی ہے۔

ان کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 15 فیصد، بھتہ کے جرائم میں 27 فیصد، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 12 فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 27 فیصد، قتل میں 29 فیصد، ڈکیتی میں 21 فیصد، موبائل اسنیچنگ (چھیننے) میں 24 فیصد، گاڑیوں کی اسنیچنگ میں 34 فیصد، موٹر سائیکل کی اسنیچنگ میں 13 فیصد جبکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 14 فیصد کمی آئی ہے۔

انھوں نے ایس آر ایس ایس رپورٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں فرقہ وارانہ تشدد میں کمی آئی ہے تاہم فاٹا، پنجاب اور بلوچستان میں اس حوالے سے اضافہ ہوا ہے۔

94 مشتبہ مدارس پر پابندی کا معاملہ

وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کو صوبائی حکومت کی جانب سے 94 مشتبہ مدارس پر پابندی کے مطالبے پر وفاقی وزارت داخلہ کے جواب پر بریفنگ دی، ان مدارس پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام ہے۔

صوبے کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے مدارس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے حاصل معلومات پر ٹھوس شواہد پیش کیے تھے۔

اس حوالے سے متعلقہ ایجنسیوں کی جانب سے کی جانے والے تفتیش کے بعد وزارت داخلہ کو ان 94 مشتبہ مدارس کے خلاف کارروائی کیلئے 46 صفات پر مشتمل رپورٹ بھیجی گئی تھی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ 'صوبائی حکومت کی جانب سے کارروائی کے سفارش کے باوجود اس مسئلے کو سیاسی بنانے پر مجھے انتہائی حیرانگی ہوئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا جواب وزیر داخلہ کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدگی کا مظہر ہے۔

انھوں نے کابینہ کو بتایا کہ ہماری جانب سے بھیجے گئے 46 صفات کے بدلے میں وزارت داخلہ نے 3 صفات کا جواب بھیجا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'ہم نے ان کے خط کا جواب بھیج دیا ہے اور منتظر ہیں کہ وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کس قدر سنجیدہ ہیں'۔

اس کے علاوہ کابینہ نے رواں سال کیلئے گندم کی خریداری کا ہدف 12 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری دی جو گذشتہ سال کیلئے 11 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا۔

یہ رپورٹ 20 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں