راولپنڈی: پاک فوج نے 'سرجیکل اسٹرائیکس' کے روز لائن آف کنٹرول (ایل او سی) عبور کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے 'گرفتار' فوجی کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر بھارت کے حوالے کردیا۔

چندو بابو لال چوہان—۔فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر
چندو بابو لال چوہان—۔فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر

یاد رہے کہ بھارتی فوجی چندو بابو لال چوہان کو گذشتہ برس 29 ستمبر کو سرحد عبور کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہونے پر مبینہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

مذکورہ بھارتی فوجی اہلکار اُس روز ایل او سی عبور کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوا تھا، جب ہندوستانی فورسز نے آزاد کشمیر کی سرحد پر سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی سے ایک بھارتی فوجی گرفتار، متعدد ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوجی چندو بابو لال چوہان مقبوضہ کشمیر میں تعینات تھا، جو 29 ستمبر 2016 کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) عبور کرکے قصداً پاکستان میں داخل ہوا تھا اور پھر اس نے خود کو پاک فوج کے حوالے کردیا تھا۔

مزید کہا گیا کہ بابو لال چوہان اپنے فوجی کمانڈر کے 'ناروا' سلوک کی وجہ سے پاکستان آ گیا تھا اور وطن واپس جانا نہیں چاہتا تھا تاہم اسے وطن واپس جانے کے لیے 'راضی' کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کا عکس—
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کا عکس—

بعدازاں فوجی اہلکار کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

دفترخارجہ نے بھی بھارتی فوجی کے انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے حوالے کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی فوجی کو واپس جانے کے لیے قائل کیا اور اہلکار چندو بابو لال کو مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کا مشورہ دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتا ہے، لیکن ہماری علاقائی امن و سلامتی کی کوششوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

یاد رہے کہ بھارتی فوجی کو گذشتہ برس ستمبر میں مبینہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی تھیں، تاہم بعدازاں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ہندوستانی فوجی کو پکڑنے جانے کی تصدیق کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ملیحہ لودھی کی بھارتی فوجی کی گرفتاری کی تصدیق

تاہم انھوں نے اس بات کو مسترد کردیا تھا کہ پاکستان کی حدود میں کسی قسم کی سرجیکل اسٹرائیکس ہوئی تھیں، جیسا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا، 'جمعرات 29 ستمبر کو علی الصبح ہندوستان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کا ہمارے ملک نے بھرپور جواب دیا'۔

ان کا کہنا تھا، 'ہم نے سرحد پار سے شیلنگ اور مارٹر گولے فائر ہوتے دیکھے جبکہ چھوٹے ہتھیاروں سے بھی فائرنگ کی گئی، ہم نے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑ لیا، جو ہماری سرزمین پر داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ شیلنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، لیکن پاکستان کی حدود میں کسی قسم کی سرجیکل اسٹرائیکس نہیں ہوئیں'۔

مزید پڑھیں:سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق

یاد رہے کہ گذشتہ برس 29 ستمبر کو ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتہ پانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا تھا، اس واقعے میں پاک فوج کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایل او سی پر فائرنگ کے تبادلے کے چند گھنٹے بعد ہی ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ 'ہندوستانی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں'، تاہم پاک فوج نے ان دعووں کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں

Mueen ud din Hameed Jan 21, 2017 01:43pm
Good gesture by government. It might lead to normal relation again.