مظفرآباد: آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہندوستانی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ایل او سی پر رات ڈھائی سے صبح 8 بجے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

ادھر ہندوستان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ پاکستانی فورسز نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔

ہندوستان کا سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ

ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ 'ہندوستانی فورسز نے گذشتہ رات لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں'۔

پریس بریفنگ کے دوران جنرل رنبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ 'ہمیں مصدقہ اطلاعات ملیں کہ کچھ دہشت گردوں نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ پوزیشن سنبھال رکھی ہے جو جموں و کشمیر اور ہندوستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد ہندوستانی فوج نے ان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کیں۔'

ہندوستان کے ڈی جی ایم او کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ یہ دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

اس سے قبل ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے لائن آف کنٹرول پر سیکیورٹی صورتحال سے متعلق کابینہ اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں اہم وزراء اور فوجی عہدیداران موجود تھے۔

دوسری جانب ہندوستانی فوج کے پاکستانی علاقوں میں سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کے بعد آل پارٹیز کانفرس منعقد ہوئی جس میں فوجی حکام نے بھارتی سیاست دانوں کو ان مبینہ حملوں کو حوالے سے بریفنگ دی۔

ہندوستان نے کوئی سرجیکل اسٹرائکس نہیں کیں، آئی ایس پی آر

تاہم آئی ایس پی آر نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کی جانب سے ہندوستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا ہندوستانی دعویٰ غلط ہے اور اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل اسٹرائیکس ہوئیں تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

بعدازاں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیکس کے دعویٰ کو غلط اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ ہندوستان اپنے شہریوں کو خوش اور مطمئن کرنے کے لیے سرجیکل اسٹرائیکس کا جھوٹ بول رہا ہے اور ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ بیانات سے سنسنی پھیلانا چاہتی ہے۔

آئی ایس پی آر ترجمان نے کہا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ہمیں سرجیکل اسٹرائیکس کا پتہ ہی نہ چلے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کسی غلط فہمی میں نہ رہے، سرحدی صورتحال پر ہم پوری طرح سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہندوستان کل رات کے واقعے کو کسی اور طرح سے پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن وہ جانتا ہے کہ کسی بھی 'غلطی' کے کیا نتائج ہوں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کچھ ہوا تو پاکستانی فورسز کی جانب سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

فضائیہ نے بھی سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ مسترد کردیا

پاک فضائیہ نے بھی ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے قریب سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے 'جھوٹ پر مبنی' قرار دے دیا۔

ترجمان پاک فضائیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ فضائیہ ہر دم مستعد اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان کی فضائی سرحدوں کی ہر قیمت پر حفاظت کی جائے گی۔

ایل او سی پر ہندوستانی فائرنگ سوچا سمجھا منصوبہ: وزیر دفاع

لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فائرنگ کے بعد پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے ایل او سی کے ساتھ 5 سیکٹرز پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ہمارے 2 فوجی جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فائرنگ کی، جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں بھی اگر ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کی گئی تو پاکستانی افواج اس کا منہ توڑ جواب دیں گی۔

وزیراعظم نواز شریف کی مذمت

وزیراعظم نواز شریف نے لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی بلا اشتعال فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کی مسلح افواج اور قوم ملکی سالمیت، دفاع اور دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

وزیراعظم نے ہندوستانی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 پاکستانی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر افواج مادر وطن کی حفاظت کے لیے مکمل تیار ہیں۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے بھی ہندوستانی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کو کشمیر میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے دیا۔

ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل سٹرائیکس کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے، ہندوستانی جارحیت کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے اور آئندہ بھی دیا جائے گا۔

اس سے قبل گذشتہ ہفتے بھی ہندوستانی فوج نے پاکستانی فورسز پر کنٹرول لائن کے لاچی پورہ اور ماہیان بونیار کے علاقوں میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا جبکہ انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ان علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید پڑھیں:سیز فائر کی خلاف ورزی کا ہندوستانی الزام مسترد

تاہم پاکستان نے ان تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نہیں بلکہ ہندوستان سیز فائر کی خلاف ورزیاں کرتا رہا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا حالیہ تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اوڑی حملے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ صورت حال اختیار کرچکے ہیں اور حال ہی میں نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحد پار دہشت گردی سمیت دیگر الزامات لگائے۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستان کو بدنام کرنے کی ہندوستانی مہم افسوس ناک‘

ہندوستان نے اوڑی حملے کو جواز بناکر نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والے سارک اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا، بعدازاں بنگلہ دیش نے بھی سارک سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

جس کے بعد نومبر میں ہونے والی 19ویں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سربراہان کانفرنس ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں رواں برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے یہاں صورتحال کشیدہ ہے اور مظاہروں اور فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کے استعمال کے باعث سیکڑوں کشمیری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں