کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے پی پی کے رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر امداد پتافی کی جانب سے گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں اختیار کیے گئے رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے صوبائی وزیر کو خاتون رکن اسمبلی سے معافی مانگنے کی ہدایت کردی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی وزیر امداد پتافی کی جانب سے اسمبلی اجلاس میں نصرت سحر عباسی سے کی جانے والی بدتمیزی کا نوٹس لے لیا۔

پارٹی چیئرمین کو صوبائی صدر نثار کھوڑو نے معاملے سے آگاہ کیا، جس کے بعد بلاول بھٹو نے سندھ اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو صوبائی وزیر کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب پارٹی چیئرمین کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیے جانے اور بختاور بھٹو کی جانب سے ٹوئیٹ کرنے کے بعد صوبائی وزیر امداد پتافی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق صوبائی وزیر نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ روزاسمبلی اجلاس کے دوران خاتون رکن اسمبلی سے کی جانے والی بدتمیزی پر وہ معذرت خواہ ہیں اور وہ نصرت سحر عباسی سے اسمبلی فلور پر بھی معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔

امداد پتافی کے مطابق انہوں نے اپنی بدتمیزی پر کل ہی معافی مانگ لی تھی، مگر وہ پھر بھی معافی مانگنے پر تیار ہیں۔

صوبائی وزیر کے مطابق اگر پارٹی انہیں وزارت سے ہٹانے سمیت ان کے خلاف کوئی اور فیصلہ بھی کرتی ہے تو وہ بھی انہیں قبول ہوگا۔

اس سے پہلے بختاور بھٹو زرداری نے سوشل ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ امداد پتافی کو لازمی طور پر اپنے رویے پر معافی مانگنی چاہئیے،ان کا رویہ انتہائی غیر اخلاقی تھا۔

بختاوربھٹو زرداری کے مطابق امداد پتافی کا رویہ پارٹی اقدار اور خواتین کو مضبوط بنانے والی پارٹی پالیسی کے خلاف ہے۔

بختاور بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئیٹ میں امداد پتافی کونصرت سحر عباسی سے معافی مانگنے کی ہدایت بھی کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون ممبر نصرت سحر عباسی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نصرت سحر عباسی کیلئے غیر اخلاقی کلمات پر تنقید

صوبائی وزیر کی جانب سے انگریزی زبان میں تحریری طور پر داخل کرائے گئے جواب کو نہ سمجھ پانے پر نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی کو وضاحت کرنے کے لیے کہا جس پر صوبائی وزیر نے انہیں جواب دیا کہ 'آپ کوئی استانی نہیں کہ میں آپ کو جواب دوں'۔

دونوں ارکان کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد صوبائی وزیر امداد پتافی نے خاتون ممبر کو کہا کہ اگر انہیں کوئی بات سمجھ نہیں آ رہی تو وہ ان کی چیمبر میں آ جائیں، جس پر خاتون نے احتجاج کیا، جبکہ اس دوران حکومتی ارکان مسکراتے رہے اور حزب اختلاف کے ممبران نے خاموشی اختیار کرلی۔

خیال رہے کہ نصرت سحر عباسی کو سندھ اسمبلی کی سرگرم ممبر سمجھا جاتا ہے، وہ سندھ کے مختلف مسائل پر حکومتی ارکان اور وزراء سے بحث کرتی رہی ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں