شام میں قیام امن کیلئے 'آستانہ مذاکرات' شروع

23 جنوری 2017
مذاکرات میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور اقوام متحدہ کے سفیر بھی شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز
مذاکرات میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور اقوام متحدہ کے سفیر بھی شامل ہیں—فوٹو: رائٹرز

آستانہ: وسطی ایشیائی ملک قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوگئے۔

مذاکرات کے پہلے ہی سیشن کے بعد باغیوں نے دھمکی دے دی کہ اگر امن مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔

روس اور ترکی کی ثالثی سے ہونے والے مذاکرات 23 جنوری کی صبح شروع ہوئے جو 24 جنوری تک جاری رہیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ نے اپنے ذرائع سے خبر دی کہ مذاکرات میں برطانیہ، فرانس اور امریکا نے سفارتی سطح پر شرکت کی، جب کہ اقوام متحدہ، روس، ترکی، ایران، شام اور باغیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

باغیوں کے چیف مذاکرات کار محمد آلوش—فوٹو: اے پی
باغیوں کے چیف مذاکرات کار محمد آلوش—فوٹو: اے پی

’اے ایف پی‘کے مطابق شام امن مذاکرات کے پہلے مرحلے میں شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات نہ ہوسکے کیوں کہ باغیوں نے دمشق کے قریب بعض علاقوں میں حکومتی بمباری کو جواز بناتے ہوئے براہ راست مذاکرات سے انکار کردیا۔

تاہم باغیوں نے شامی حکومت، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے نمائدگان کی موجودگی میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی۔

امن مذاکرات کے پہلے مرحلے کے بعد شامی باغیوں کے ترجمان اسامہ ابو زید نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ان کے پاس لڑائی جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شام: امن مذاکرات سے قبل داعش کا بڑا حملہ
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی باغی مذاکرات کار اور قازقستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ—فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی باغی مذاکرات کار اور قازقستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ—فوٹو: اے ایف پی

خبر رساں ادارے کے مطابق باغیوں کی جانب سے یہ بیان اس بیان کے بعد دیا گیا جب روس کے وزارت دفاع کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ماسکو کے جنگی طیاروں نے مشرقی شام کے علاقے دیر الزور میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

باغیوں کے وفد میں شامل رکن یحیٰ الافریدی کے مطابق شامی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دوران بھی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور باغیوں کے زیر اثر علاقوں پر بمباری کرنے کی وجہ سے ون آن ون مذاکرات نہیں ہوسکے۔

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشارالجعفری—فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشارالجعفری—فوٹو: اے ایف پی

امن مذاکرات میں باغیوں کے 14 رکنی وفد نے شرکت کی،باغیوں کے وفد کے چیف مذاکرات کار محمد آلوش نے کہا کہ اگر شامی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بند نہ کی گئیں تو وہ مذاکرات کے اگلے مرحلے میں شرکت نہیں کریں گے۔

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار الجعفری نے مذاکرات پر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے جنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: 'شامی باغیوں کا امن مذاکرات میں شرکت سے انکار'

دوسری جانب مذاکرات میں شام کے حکومت وفد کی سربرای اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشر الجعفری کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے بھی اپنے خصوصی ایلچی برائے شام اسٹافن ڈی مستورا کا بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے جنگ بندی کے اقدامات کو مزید مضبوط کرنے اور آئندہ ماہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام امن مذاکرات کے حوالے سے سازگار ماحول بنانے کی کوشش کی۔

مذاکرات کی ناکامی کے بعد لڑائی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا، باغی ترجمان اسامہ ابو زید—فوٹو: اے پی
مذاکرات کی ناکامی کے بعد لڑائی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا، باغی ترجمان اسامہ ابو زید—فوٹو: اے پی

خیال رہے کہ شام امن مذاکرات کا اگلا مرحلہ آئندہ ماہ جنیوا میں ہوگا، تاہم مذاکرات کے آئندہ مرحلے کی تاریخوں کا تاحال اعلان نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان گزشتہ برس دسمبر میں روس اور ترکی کی ثالثی پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد 23 جنوری کو ان ہی ممالک کی ثالثی پر امن مذاکرات منعقد ہوئے۔

شام میں گزشتہ پانچ سالوں سے خانہ جنگی میں اب تک لاکھوں لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں