امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ (ٹی پی پی) کے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی مفاد کا 'ریپ' قرار دیا اور ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکا کو اس سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے ہفتے میں اہم پالیسی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے متعدد ایگزیکٹو آرڈز پر دستخط کیے ہیں۔

ان ایگزیکٹو آرڈز میں پہلا ٹی پی پی کے تجارتی معاہدے سے امریکا کو علیحدہ کرنے کا ہے، یہ معاہدہ امریکا نے ماضی میں دنیا میں بڑھتی ہوئی چین کی معاشی اور اقتصادی ترقی کے خلاف 12 ممالک کے اتحاد کیلئے کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مذکورہ ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اس پر گذشتہ کئی عرصے سے بات کرتے آئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا کے ملازمین کے لیے جو بہتر ہے ہم نے وہ کردیا ہے'۔

مزید پڑھیں: سی آئی اے 'اسلامی دہشتگردی' سے نمٹنے کی تیاری کرے: ٹرمپ

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ٹی پی پی معاہدے کو فروغ دیا گیا تھا اور اس پر دنیا کے 12 ممالک نے 2015 میں دستخط کیے تھے، تاہم اس پر عمل درآمد کا آغاز نہیں ہوا تھا جبکہ امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے علیحدگی اس کے اختتام کا باعث ہوسکتی ہے۔

اس معاہدے پر جن ممالک نے دستخط کیے تھے ان میں آسٹریلیا، برونائی، کینیڈا، چلی، جاپان، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پیرو، سنگاپور، امریکہ اور برونائی شامل تھے، ان کی مجموعی معیشت دنیا کا 40 فیصد ہے۔

ٹی پی پی اور نارتھ امریکا فری ٹریڈ معاہدوں کو نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں ملازمتوں میں کمی اور صنعت کیلئے تباہ کن قرار دیا۔

اس کے علاوہ پیر کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے تاجر رہنماؤں، یونینز اور کانگریس کے دونوں ایوانوں کے اراکین سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جبکہ وہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر سے بھی ملےاور ٹیکس اصلاحات پر بات چیت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کیا کرنے جارہے ہیں، ہم مڈل کلاس اور کمپنیز کیلئے ٹیکس میں کمی کرنے جارہے ہیں اور یہ بہت بڑی کمی ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار سنبھالتے ہی ٹرمپ کا پہلا انتظامی حکم

انھوں نے کہا کہ 'یہ بہت بڑی چیز ہے، جو مجھے حیران کرتی ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم ٹیکس میں بڑی کمی کرنے جارہے ہیں'۔

ادھر اوباما انتظامیہ کے دور کے ہیلتھ کیئر کے قانون پر بھی بات چیت کی گئی، یاد رہے کہ ٹرمپ اس سے قبل عوامی طور پر یہ وعدہ کرچکے ہیں کہ باراک اوباما کے دور حکومت میں ہیلتھ انشورنش حاصل کرنے والے لاکھوں امریکیوں کو نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔

واضح رہے کہ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیلتھ کیئر کے حوالے سے مختص رقم میں اضافے کا اعلان کرسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید جن ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں ان کے تحت کچھ وفاقی اداروں میں بھرتیوں پر بھی پابندی لگادی گئی ہے اور اسقاط حمل کی حامی غیر ملکی نتظیموں کے فنڈز بھی کم کردیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں