اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنی وزارت کی جانب سے پارا چنار کیلئے دو سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کیے جانے کے باوجود خیبرپختونخوا کی حکومت کے اختیار کیے گئے ناکافی سیکیورٹی انتظامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خراب موسم کے باعث پارا چنار کا دورہ منسوخ ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی وزارت کی جانب سے 25 نومبر اور 14 دسمبر کو سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کرنے کے باوجود پارا چنار میں سیکیورٹی کے مناسب انتظامات نہیں کیے گئے تھے جس پر انھوں نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) کے سربراہ کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

صوبائی گورنر نے مقامی انتظامیہ کو بھی اسی قسم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے خلاف حاصل ہونے والے نتائج کے بعد اس قسم کے حملے تشویش کا باعث ہیں۔

مزید پڑھیں: پارا چنار دھماکے کے بعد سرچ آپریشن،7 افراد گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس قسم کے حملوں کی تفتیش کی جائے، واضح انٹیلی جنس رپورٹس کی موجودگی کے باوجود سیکیورٹی میں غفلت برتنے والوں کی نشاندہی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

انھوں نے پارا چنار حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز پارا چنار کے مقامی بازار میں ہونے والے بم دھماکے میں کم سے کم 25 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

میڈیا کے نمائندوں کو جاری کیے گئے ایک پیغام میں کالعدم لشکر جھنگوی العالمی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ ان کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس میں تحریک طالبان کے ایک گروپ، جس کی سربراہی شہریار محسود کررہا ہے، نے تعاون کیا۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سعید غنی نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ پارا چنار بم دھماکے پر وزیر داخلہ کی خاموشی 'معنی خیز' ہے۔

ادھر پی پی پی کے سینیٹر کے بیان پر وزارت داخلہ کے ترجمان نے بیان جاری کیا کہ یہ کسی حب الوطن کو زیب نہیں دیتا کہ وہ پارا چنار واقعے پر سیاست کرے اور بے بنیاد الزامات لگائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات یکجہتی کا تقاضہ کرتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ بیان صریح جھوٹ پر مبنی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز نے واقعے کے فوری بعد وزیر داخلہ کی جانب سے مزمتی بیان نشر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پارا چنار کی سبزی منڈی میں دھماکا،25 جاں بحق

ترجمان نے بتایا کہ اس کے علاوہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پارا چنار کی مقامی انتظامیہ سے رابطہ کرنے اور انھیں تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی گئیں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے رویوں کا مقصد متاثر خاندانوں کی داد رسی کرنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو نقصان پہنچانا ہے۔

وزارت داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ سعید غنی کو پی پی پی کے دور حکومت میں امن و امان کی صورت حال کا موازنہ کرنا چاہیے جب روزانہ کی بنیاد پر دھماکے ہورہے تھے تاہم اب صورت حال بہت بہتر ہے۔

یہ رپورٹ 24 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Jan 24, 2017 10:40pm
کس کو نہیں معلوم کہ دھماکہ کرنے والوں کے سہولت کار کون ہیں کسی مسجد سے جیکٹ کا برآمد ہونا کافی نہیں !!!!!!