لاہور: موبائل فون سروسز فراہم کرنے والی دو اہم کمپنیوں جاز اور وارد کے انضمام کے بعد ملک بھر میں دونوں کمپنیوں کی 200 سے زائد فرنچائز بند ہونے سے ان سے وابستہ ملازمین کی بڑی تعداد بےروزگار ہوچکی ہے۔

دونوں کمپنیوں سے برطرف ہونے والے ان ملازمین نے لاہور کے لبرٹی چوک پر اپنی انتظامیہ کے اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک فرنچائز کے مالک فرید منیر نے ڈان کو بتایا کہ جاز اور وارد کی مشترکہ انتظامیہ اب تک (وارد کی) 200 سے زائد فرنچائز بند کرچکی ہے اور ہر فرنچائز سے تقریباً 60 سے 70 افراد کا روزگار وابستہ تھا، لہذا اب لوگوں کی بڑی تعداد بےروزگار ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: جاز اور وارد کی فرنچائز بھی مشترکہ ہوں گی

فرید منیر کے مطابق، دونوں نیٹ ورکس کے انضمام کے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے یقین دلایا گیا تھا کہ فرنچائز سے منسلک تمام افراد کی نوکریوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک انتظامیہ اپنا فیصلہ بدل نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا ۔

دوسری جانب جاز اور وارد کی مشترکہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ کمپنیوں کے انضمام کے نتیجے میں دونوں کمپنیوں کے ایک تہائی فرنچائز بند کیے گئے ہیں اور جو لوگ اب اس فرنچائز نیٹ ورک کا حصہ نہیں رہے ان کے لیے سپورٹ پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔


یہ خبر 24 جنوری 2017 کو ڈٖان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jan 24, 2017 05:55pm
السلام علیکم: اگر جاز اور وارد کا انضمام ہوا ہے تو کیا ان کے کسٹمر کم ہوگئے ہیں؟ یقیناً ایسی کوئی بات نہیں بلکہ ان کے کسٹمر کی تعداد برقرار ہے، اس لیے فرنچائز بند کرکے ایک طرف ان ملازمین کو وعدے کے باوجود برطرف کردیا گیا تو دوسری جانب اس سے کسٹمر کی سہولت کے لیے کھولے گئے فرنچائز کی تعداد کم ہوجائے گی جو عام صارفین کے لیے بھی ٹھیک نہیں۔ اس پر پی ٹی اے کو ملازمین اور عام صارفین کے حق میں نوٹس لینا چاہیے۔ خیرخواہ
yusuf Jan 25, 2017 03:27am
A lot of technical staff has also been laid off.