کراچی: پولیس نے دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا۔

ایس ایس پی ویسٹ ناصر آفتاب کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد گزشتہ سال سینئر پولیس افسر کو قتل کیے جانے کی واردات میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یہ اطلاعات دی تھی کہ داعش سے تعلق رکھنے والے چنددہشت گرد منگھو پیر کے علاقے میں واقع غازی گوٹھ میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے ان کے ٹھکانے کا گھیراؤ کیا جس پر دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کردی جس سے کانسٹیبل ملک ریاض زخمی ہوا۔

دہشت گردوں کی فائرنگ کے بعد پولیس نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 2 دہشت گرد ہلاک جبکہ دیگر تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن ’رد الفساد‘ کا راولپنڈی سے آغاز

ناصر آفتاب نے کہا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد ڈی ایس پی فیض علی شِگری کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔

پولیس نے دہشت گردوں کے ٹھکانے سے ایک لیپ ٹاپ اور 2 دستی بم برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔

یاد رہے کہ 22 فروری کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا تھا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کرنا، بارودی مواد کو قبضے میں لینا، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ

پاک فوج کے اعلان کردہ آپریشن کا آغاز جمعرات سے راولپنڈی سے ہوا جہاں فوج، رینجرز اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرکے 13 افغان باشندوں سمیت 40 مشکوک افراد کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ہتھیار بھی برآمد کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں