واشنگٹن: امریکا اوربرطانیہ نے مسلم اکثریتی ممالک سے براہ راست اپنے ملکوں میں آنے والی پروازوں پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔

امریکی حکومت نے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک کے 10 ایئرپورٹس سے امریکا آنے والی براہ راست پرواز کے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ساتھ لیپ ٹاپ، ٹیب، الیکٹرانک گیمز اور دیگر الیکٹرانک آئٹمز نہ رکھیں۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ اس پابندی کا اطلاق اردن کے عمان ایئرپورٹ، کویت سٹی، قاہرہ، استنبول، جدہ، ریاض، کاسابلانکا، دوحا، دبئی اور ابوظہبی ایئرپورٹس سے براہ راست امریکا آنے والی پروازوں پر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں گلیکسی نوٹ 7 کے ساتھ فضائی سفر جرم قرار

امریکی حکام کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ان ممالک کے شہریوں کے لیے کیا شرائط ہوں گی جو مذکورہ 10 شہروں سے ہوکر امریکا جاتے ہیں اور ان کے ملک سے امریکا کی براہ راست پرواز نہیں ملتی۔

عہدے دار نے بتایا کہ مسافروں کو مسافروں کے کیبن میں اپنے دستی سامان (Carry-on Luggage)میں صرف سیل فونز اور اسمارٹ فونز ساتھ رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ بڑے برقی آلات کو چیک کیا جائے گا۔

امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں کے مطابق اس قانون کا اطلاق منگل سے ہوچکا ہے اور ایئرلائنس کے پاس اس کے نفاذ کے لیے ہفتہ رات 3 بجے تک کا وقت ہے تاکہ وہ امریکا میں داخلے سے روکے جانے سے بچ سکیں۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جن 10 ایئرپورٹس پر پابندی عائد کی گئی ہے وہاں سے کوئی بھی امریکی ایئرلائن براہ راست امریکا کی پروازیں نہیں چلاتی۔

امریکی حکام کی جانب سے عائد کردہ نئی شرائط سے ایمرٹس، قطر ایئرویز اور ترکش ایئرلائنز جیسی بڑی کمپنیاں متاثر ہوں گی۔

اس پابندی کے بعد مسافروں کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ کمپیوٹر یا اپنے کیمرے دوران پرواز کارگو ایریا میں رکھیں جو ایئرلائن کو جمع کرا دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا میں ہونے والے نائن الیون حملوں کے بعد سے امریکا کی جانب سے ایوی ایشن سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے یہ وسیع تر اقدامات ہیں۔

برطانوی پابندیاں

امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد برطانیہ نے بھی مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے براہ راست پروازوں پر اسی طرح کی شرائط عائد کردی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے ترجمان نے بتایا کہ برطانیہ نے ترکی، لبنان، اردن، مصر، تیونس اور سعودی عرب سے آنے والے براہ راست پروازوں کے مسافروں پر موبائل فونز کے علاوہ کوئی اور الیکٹرانک آئٹم ساتھ نہ رکھنے کی شرط عائد کردی ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ 'ان ممالک سے برطانیہ آنے والی براہ راست پروازوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مسافروں کو اس بات کا پابند بنائیں کیوں کہ مسافروں کی سلامتی کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ ' 16 سینٹی میٹر لمبے، 9.3 سینٹی میٹر چوڑے اور 1.5 سینٹی میٹر سے موٹے موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس کو مسافروں کے کیبن تک لے جانے کی جازت نہیں ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تمام برقی آلات کارگو سامان میں رکھوانا ضروری ہوگا۔

بعض مبصرین کے مطابق اس طرح مسافروں کے قیمتی سامان کی چوری کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ایسے ہی واقعات برطانیہ میں اُس وقت دیکھے گئے تھے جب وہاں 2006 میں اسی طرح کی پابندی لگائی گئی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں