کراچی: سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان (سوات) کے مبینہ کمانڈر کو کراچی سے گرفتار کرلیا ہے، ملزم پر مردم شماری کو ناکام بنانے کیلئے تخریک کاری کی سازش تیار کرنے کا الزام ہے۔

سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق انھوں نے کراچی کے علاقے پرانی سبزی منڈی کے قریب دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور صوبہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز، صوبائی وزیر پر حملے اور ایک تعلیمی ادارے کو ٹارگٹ کرنے میں ملوث مبینہ ملزم عبدالاحد کو گرفتار کرلیا۔

سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی نوید احمد نثار خواجہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم کا تعلق ضلع بنوں سے ہے، جس نے 2008 میں ریموٹ کنٹرول بم کی مدد سے ایک سرکاری کالج کی عمارت کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران عبدالاحد نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس نے دیگر 100 طالبان جنگجوں کے ساتھ مل کر ضلع بونیر میں قائم ایف سی کے ایک کیمپ پر حملہ کیا تھا۔

ایس ایس پی خواجہ نے یہ بھی بتایا کہ ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 2011 میں خیبرپختوnخوا کے وزیر تعلیم سردار حسین پر حملہ کیا تھا، اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ صوبائی وزیر تعلیم محفوظ رہے تھے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گرد نے ضلع بونیر میں ہی ایف سی کے ایک 'مخبر' کا گلا کاٹنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

سی ٹی ڈی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے تحقیقات کے دوران پولیس کو بتایا کہ سوات آپریشن کے آغاز کے بعد وہ اور متعدد طالبان جنگجو افغانستان منتقل ہوگئے تھے اور بعد ازاں کراچی آگئے۔

ایس ایس پی خواجہ کا کہنا تھا کہ عبدالاحد نے بتایا کہ ٹی ٹی پی سوات سمیت دیگر دہشت گرد تنظمیوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو، جن میں جماعت الحرار اور لشکر جھنگوی شامل ہیں، ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم خیبرپختونخوا کی پولیس کو متعدد مقدمات میں مطلوب تھا اور وہاں کی مقامی عدالت سے اسے اشتہاری قرار دے رکھا تھا۔

پولیس مقابلے میں مبینہ ملزم ہلاک

پولیس کا کہنا تھا کہ ایک علیحدہ واقع میں اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک 'ملزم' ہلاک جبکہ اس کے دیگر 5 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مومن آباد تھانے کے ایس ایچ او صابر خٹک کا کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں میراج النبی میں دو موٹر سائیکل پر سوار 6 افراد کو پولیس نے شناخت کیلئے رکنے کا اشارہ کیا تاہم انھوں نے رکنے کے بجائے فرار ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ملزمان کا پیچھا کیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس دوران ایک ملزم موٹر سائیکل سے گر گیا اور اس نے پولیس پر فائرنگ کی، پولیس کی جوابی فائرنگ سے ملزم زخمی ہوگیا جسے گرفتار کر کے علاج کیلئے عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج وہ ہلاک ہوگیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار ملزم کے قبضے سے ایک 30 بور کا پستول اور 3 موبائل فون برآمد ہوئے تاہم فوری طور پر اس کی شناخت نہیں ہوسکی۔

یہ رپورٹ 26 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Mar 26, 2017 01:29pm
سوال یہ ہے کہ دھشتگرد کراچی تک کیسے پہنچ جاتے ہیں جب اس بارے میں کوئی بات کی جاتی ہے تو اسے قوم پرستی کہا جاتا ہے !