وزیراعظم کے منظورکردہ گیس منصوبوں پر وزیراعلیٰ سندھ کو ’اعتراض‘
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پنجاب میں گیس لائن کی توسیع کے 97 منصوبے شروع کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے نام ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں منصوبوں کو ’بے اطمینانی’ اور قومی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی وجہ قرار دے دیا۔
وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاق نے صوبہ پنجاب میں 37 ارب روپے کے گیس کے منصوبوں کا آغاز کیا۔
اپنے خط میں ان منصوبوں پر اعتراض کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے منصوبوں میں توسیع پر وفاقی حکومت خود ہی پابندی عائد کرچکی ہے۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گیس نیٹ ورک کی پنجاب میں توسیع آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہے، جبکہ پنجاب ملک کی کل 3 فیصد گیس پیدا اور 42 فیصد گیس استعمال کرتا ہے۔
مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ قدرتی گیس کی تقسیم کار سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سندھ میں دیہی و شہری علاقوں میں گیس دینے سے انکاری ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ہی ارکان پارلیمنٹ کی تجاویز پر حکومت نے گیس لائن میں توسیع کے 97 منصوبوں کی منظوری دی تھی جن میں سے بیشتر منصوبے صوبہ پنجاب کے لیے تھے جبکہ صرف 20 منصوبے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے لیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 3 صوبے گیس کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کے خلاف
آئین کے آرٹیکل 158 ’قدرتی گیس کی ضروریات میں ترجیح‘ کے مطابق وہ صوبہ جہاں قدرتی گیس کا ویل ہیڈ موجود ہو، اس صوبے کو پاکستان کے دوسرے علاقوں کی نسبت اس ویل ہیڈ کے استعمال پر فوقیت حاصل ہوگی۔
دوسری جانب وزیراعظم کی جانب سے منظور کیے گئے 97 منصوبوں میں سے سب سے مہنگا 3.2 ارب روپے کا منصوبہ ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کے حلقے این اے 18 کے لیے منظور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: فاٹا میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر موجود
2.4 ارب روپے مالیت کا دوسرا مہنگا توسیعی منصوبہ وزیراعظم نواز شریف کے داماد ریٹائرڈ کیپٹن محمد صفدر کے حلقے این اے 21، جبکہ تیسرا بابر نواز خان کے حلقے این اے 19 کے لیے منظور کیا گیا۔
ان گیس منصوبوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاوہ فائدہ اٹھانے والے افراد میں مولانا فضل الرحٰمن، وفاقی وزیر اکرم خان درانی، ظفر درانی، سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی، عوامی مسلم لیگ کے سینیٹر زاہد خان، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور آفتاب شیرپاؤ شامل ہیں۔