نئی دہلی: بھارت میں ہندو توا کی جانب سے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنے کے اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، لیکن اب روس میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جاری مشترکہ مشقوں سے سدھو پر اعتراض کرنے والوں کو خفت کا سامنا کرنا پڑگیا۔

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو شدید تنقید اور دھمکیوں کا نشانہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'جو لوگ سدھو کے خلاف تلواریں سونتے ہوئے ہیں وہ حقیقت میں برصغیر کے امن پر حملہ آور ہیں جس کے بغیر ہمارے لوگوں کی ترقی ممکن نہیں۔'

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند کارکن سدھیر کمار اوجھا، جو معروف شخصیات کو دھمکیاں دینے کے لیے مشہور ہیں، نے سدھو کے خلاف مظفرپور میں چیف جوڈیشل میجسٹریٹ کے پاس ایک پٹیشن فائل کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'مستقبل کی جانب پیش قدمی کیلئے پاکستان،بھارت کو مذاکرات کرنا ہوں گے'

جس میں انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستانی آرمی چیف کو گلے لگا کر اور آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کے برابر میں بیٹھ کر پاکستانی فوج کی جانب سے مارے گئے بھارتی فوجیوں کے اہلِ خانہ کی توہین کےمرتکب ہوئے۔

دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی نے سدھو کے پاکستانی آرمی چیف سے گلے ملنے کے اقدام کو ’شرمناک‘ قرار دیا تھا۔

اس حوالے سے جب نوجوت سنگھ سدھوسے مؤقف لیا گیا تو انہوں نے آرمی چیف کے حوالے سے کہا تھا کہ’ اگر کوئی آپ کے پاس آئے اور کہے کہ ہم ایک ہی ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں اور بتائے کہ ہم گرونانک کے 5 سو 50 ویں برسی کے موقع پر ہم کرتارپور سرحد کھول دیں گےتو میں گلے نہ لگاتا تو اور کیا کرتا‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے آرمی چیف امن چاہتے ہیں، سدھو

اس کے ساتھ انہوں نے تقریب میں اپنی نشست کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ میزبانوں کی جانب سے مختص کی گئی تھی اور آپ اس طرح کی تقریبات میں مختص نشستوں پر بیٹھنے کے پابند ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ممالک کی افواج روس میں شگھائی تعاون کی تنظیم (ایس سی او) کے تحت دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوجی مشقوں میں ایک ساتھ حصہ لے رہی ہیں۔

جس کا مقصد دہشت گردی کے بڑھتے ہوئےخطرات کو کم کرنے کے لیے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔

یہ بی پڑھیں: ایوان صدر: نوجوت سنگھ سدھو آرمی چیف سے بغل گیر ہوگئے

روس میں جاری ان مشقوں میں پاکستان، بھارت، چین، روس، کرغزستان، اور کازخستان سے 3 ہزار کے قریب فوجی حصہ لے رہے ہیں جبکہ اس سے قبل ہونے والی اسی طرز کی مشقوں میں صرف وسطی ایشیا کے ممالک کی افواج ہی شرکت کرتی تھیں۔

یہ تاریخ میں پہلا موقع ہو گا کہ پاکستان اور بھارت کی افواج مل کر فوجی مشقیں کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں