پریانکا گاندھی’چور کی پتنی‘

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2019
اما بھارتی مدھیا پردیش کی وزیر اعلیٰ بھی رہ چکی ہیں—فائل فوٹو: زی نیوز
اما بھارتی مدھیا پردیش کی وزیر اعلیٰ بھی رہ چکی ہیں—فائل فوٹو: زی نیوز

بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کا آغاز رواں ماہ 11 اپریل سے ہوا تھا اور اب 18 اپریل کو اسی سلسلے میں دوسری بار ووٹنگ ہوگی۔

لوک سبھا کے انتخابات کے لیے مجموعی طور پر 7 مرحلوں میں 19 مئی تک ووٹنگ ہوگی۔

پہلے مرحلے میں بھارت کی 20 ریاستوں اور وفاقی حکومت کے ماتحت علاقوں سے عوام نے 91 ارکان کا چناؤ کیا تھا۔

اب 18 اپریل کو بھارت کی 13 ریاستوں اور وفاقی زیر انتظام کے حلقوں پر انتخابات ہوں گے اور 97 ارکان کا چناؤ ہوگا۔

جن حلقوں میں تاحال ووٹنگ نہیں ہوئی، وہاں انتخابی مہم بھی جاری ہے، جس دوران سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظار ختم، پریانکا گاندھی بھی سیاست میں آ گئیں

انتخابی مہم کے دوران ہی وفاقی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما اور وفاقی وزیر اما بھارتی نے کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر ذاتی حملے کیے۔

پریانکا گاندھی اس بار کافی متحرک دکھائی دے رہی ہیں—فائل فوٹو: واشنگٹن پوسٹ
پریانکا گاندھی اس بار کافی متحرک دکھائی دے رہی ہیں—فائل فوٹو: واشنگٹن پوسٹ

نیوز 18 کے مطابق اما بھارتی نے ریاست چھتیس گڑھ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی کو ’چور کی پتنی‘ قرار دیا۔

اما بھارتی سے جب سوال کیا گیا کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں پریانکا گاندھی کے کیا اثرات دیکھ رہی ہیں، تب انہوں نے دلیل سے جواب دینے کے بجائے پریانکا گاندھی کو ذاتی تنقید کا نشانہ بنایا۔

اما بھارتی کا کہنا تھا کہ لوک سبھا انتخابات پر پریانکا گاندھی کے کوئی اثرات نہیں ہوں گے، وہ ’چور کی پتنی ہیں‘ اور ان کے اثرات انتخابات پر نہیں پڑیں گے۔

پریانکا کو عوام چور کی پتنی کے طور پر دیکھ رہا ہے، اما بھارتی—فائل فوٹو: نیوز 18
پریانکا کو عوام چور کی پتنی کے طور پر دیکھ رہا ہے، اما بھارتی—فائل فوٹو: نیوز 18

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام پریانکا گاندھی کو ایک ’چور کی پتنی‘ کے طور پر دیکھ رہا ہے اور ان کی اس سے زیادہ اہمیت نہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات: پریانکا گاندھی کا نریندر مودی کے خلاف انتخاب لڑنے کا عندیہ

اما بھارتی نے پریانکا گاندھی کے شوہر رابرٹ واڈرا کے خلاف لگائے گئے منی لانڈرنگ اور کرپشن کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ’چوری کی پتنی‘ قرار دیا۔

پریانکا کے شوہر پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں—فائل فوٹو: مورنگا ایکسپریس
پریانکا کے شوہر پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں—فائل فوٹو: مورنگا ایکسپریس

ایک اور سوال کے جواب میں اما بھارتی کا کہنا تھا کہ ہر بھارتی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی حلقےسے لوک سبھا کے چناؤ میں حصہ لے سکے، اس لیے پریانکا گاندھی بھی نریندر مودی کے خلاف ’وارنسی‘ (بنارس)سے الیکشن لڑ سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ نریندر مودی ریاست اتر پردیش کے حلقے وارنسی (بنارس)سے انتخاب لڑیں گے اور اطلاعات ہیں کہ پریانکا گاندھی بھی اسی حلقے سے ان کے خلاف میدان میں اتریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے مقابلے میں پریانکا گاندھی کو جدوجہد کرنی پڑے گی

تاہم تاحال کانگریس نے پریانکا گاندھی کو لوک سبھا کے انتخابات میں اتارنے کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی تاحال ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ پریانکا گاندھی بھی لوک سبھا کے انتخابات میں حصہ لیں گی—فوٹو: اے پی
توقع کی جا رہی ہے کہ پریانکا گاندھی بھی لوک سبھا کے انتخابات میں حصہ لیں گی—فوٹو: اے پی

پریانکا گاندھی پہلی بار مکمل طور پر سیاست کا حصہ بنی ہیں اور کانگریس نے لوک سبھا انتخابات سے قبل ہی انہیں ریاست اتر پریش میں جماعت کی سیکریٹری جنرل تعینات کیا تھا۔

لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پریانکا گاندھی پر تنقید کی جاتی رہی ہے، ساتھ ہی ان کے خلاف نامناسب زبان بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی سیاستدان کا سمرتی ایرانی پر شوہر بدلنے کا الزام

اما بھارتی سے قبل بی جے پی کے رہنما کیلاش وجے ورگریا نے پریانکا گاندھی کو سیاست کا ’چاکلیٹی چہرہ‘ قرار دیا تھا۔

سمرتی ایرانی کےخلاف بھی تنقید کی جاتی رہی ہے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے
سمرتی ایرانی کےخلاف بھی تنقید کی جاتی رہی ہے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے

ریاست بہار کے رہنما سریش کیلاش نے بھی پریانکا گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’نریندر مودی کہتے ہیں کہ لوک سبھا کے انتخابات مقابلہ حسن یا اس طرح کے دیگر مقابلوں جیسے نہیں ہوتے‘۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات: جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرکے اعظم خان پھنس گئے

صرف پریانکا گاندھی ہی نہیں بلکہ بھارتی سیاستدانوں کی جانب دیگر خواتین رہنماؤں کے خلاف بھی نازیبا استعمال کی جا رہی ہے۔

کچھ دن قبل پیپلز ریپبلکن پارٹی (پی آر پی) کے رہنما جے دیپ کواڈے نے سمرتی ایرانی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس لیے ماتھے پر بڑی بندیا سجاتی ہیں، تاکہ وہ اسے مختلف شوہروں میں تقسیم کر سکیں۔

اسی طرح سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بھی حال ہی میں بی جے پی کی رہنما اور سابق اداکارہ جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی اور کہا تھا کہ وہ جانتےہیں کہ جیا پرادا کس رنگ کا زیر جامہ پہنتی ہیں۔

اعظم خان نے حال ہی میں جیا پرادا پر تنقید کی تھی—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل
اعظم خان نے حال ہی میں جیا پرادا پر تنقید کی تھی—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل

تبصرے (0) بند ہیں