ٹرمپ کا کانگریس خواتین کو ایک مرتبہ پھر امریکا چھوڑ دینے کا مشورہ

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین نسل پرستانہ حملے کو ان کی انتخابی مہم کا نعرہ سمجھا جارہا ہے—فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین نسل پرستانہ حملے کو ان کی انتخابی مہم کا نعرہ سمجھا جارہا ہے—فوٹو: رائٹرز

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ڈیموکریٹک جماعت کی 4 اقلیتی خواتین کو ’غیر امریکی‘ کہہ کر تضحیک کا نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے اقلیتی خواتین کے خلاف نسل پرستانہ جملوں کو انتخابی حکمت عملی کا مرکز تصور کیا جارہا ہے۔

شمالی کیرولائنا میں ریلی سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کانگریس کی اقلیتی خواتین کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر ایمیگریشن اور اسرائیل کے دفاع سے متعلق پالیسی پسند نہیں تو وہ ملک چھوڑ کر جا سکتی ہیں۔

ری پبلکن صدر نے کہا کہ ’کانگریس خواتین کے بیانات خطرناک اور انتہا پسندی کے بڑھاوے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں‘۔

اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر کے نسل پرستانہ حملوں کا مقصد اپنی مخالف سیاسی جماعت ڈیموکریٹس کو انتہا پسندؤں کی صفوں میں کھڑا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان کے خلاف ایوانِ نمائندگان میں قرارداد منظور

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر چاہتے ہیں کہ قدرے آزاد خیال ووٹرز کے نزدیک ڈیموکریٹس کے امیدواروں کو انتہا پسند ثابت کیا جائے۔

واضح رہے کہ امریکا میں نومبر 2020 میں صدارت انتخاب ہوں گے۔

ٹرمپ نے ریلی میں 90 منٹ کی تقریر میں پورا وقت چاروں قانون سازوں پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ’میری ایک رائے ہے ان نفرت سے بھرے لوگوں کے لیے جو ہمارے ملک کو مسلسل کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تمھارے پاس اچھا کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اس لیے میں کہتا ہوں کہ اگر ہماری پالیسی انہیں پسند نہیں ہے تو ہمیں ان کو چھوڑ دینا چاہیے، چھوڑ دو انہیں، چھوڑ دو انہیں‘۔

ٹرمپ کے نسل پرستانہ جملے

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 جولائی کو کانگریس کی اقلیتی خواتین ارکان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ ’یہ خواتین بہت چالاکی سے امریکا کے عوام، جو کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقتور قوم ہیں، انہیں بتارہی ہیں کہ ہماری حکومت کو کیسے چلانا ہے‘۔

ڈیموکریٹک جماعت کے رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز، راشدہ طلیب، الہان عمر اور آیانا پریسلے کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں: ‘میرے جسم میں نسل پرست ہڈی نہیں ہے‘

ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد

17 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ڈیموکریٹک جماعت کی 4 اقلیتی خواتین ارکان پر غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی اور پناہ گزینوں سے متعلق بیان کے خلاف ایوان نمائندگان میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

قرارداد کے حق میں ایوان کے 435 ارکان میں سے 240 نے حق میں ووٹ دیا جبکہ 187 نے مخالفت کی۔

علاوہ ازیں ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کے 4 اراکین نے بھی مذمتی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، ایک آزاد قانون ساز نے بھی ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد کی حمایت کی۔

قرارداد میں امریکی صدر کی جانب سے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو حملہ آور کہنے کی بھی مذمت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں