حیض کا آنا خواتین کے لیے قدرتی عمل ہے تاہم معاشرے کی سوچ کے باعث آج بھی اسے ممنوع موضوع سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کو مخصوص ایام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

البتہ گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین کے مخصوص ایام کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر متعدد مہمات چلائی گئیں جبکہ اشتہارات کے ذریعے بھی حیض پر بات کرنے کے عمل کو کوئی ممنوع موضوع نہیں بلکہ ایک قدرتی عمل دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسا ہی ایک اشتہار آسٹریلیا میں نشر ہوا جو لبرا نامی کمپنی نے تیار کیا جو خواتین کے مخصوص ایام کے لیے سینیٹری پیڈز بناتی ہے۔

تاہم آسٹریلیا کی الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو اس اشتہار کے خلاف ناظرین کی 600 سے زائد شکایات موصول ہوئیں، ان شکایات کی وجہ حیض سے متعلق اشتہار میں پہلی مرتبہ اصل خون کو دکھانا تھا۔

خیال رہے کہ عموماً سینیٹری پیڈز کے اشتہار میں خون کی جگہ نیلے رنگ کو دکھایا جاتا ہے۔

آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق اس اشتہار کی تشہیر کے بعد ریگولیٹری اتھارٹی کو ناظرین کی جانب سے 600 سے زائد شکایات موصول ہوئیں، جن میں اس اشتہار کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ 2019 کا پہلا اشتہار ہے جس پر ناظرین کی لاتعداد شکایات موصول ہورہی ہیں۔

البتہ آسٹریلیا کی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ان تمام شکایات کو مسترد کرتے ہوئے اشتہار میں دیے گئے پیغام کو سراہا۔

ریگولیٹری اتھارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کا کہنا تھا کہ اس اشتہار میں خواتین کی آزادی اور مردوں سے برابری کا پیغام دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین کا خصوصی ایام کے حوالے سے بدلتا انداز

جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حیض کے دنوں میں خواتین کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے انہیں سپورٹ کرنا چاہیے، اشتہار میں ایسا کچھ نہیں، جسے ممنوع سمجھا جائے اور سینیٹری پیڈز پر خون دکھانا غیر اخلاقی بھی نہیں۔

دوسری جانب سینیٹری پیڈز کمپنی لبرا کا اس حوالے سے بیان میں کہنا تھا کہ حیض ایک قدرتی عمل ہے جس پر شرمسار ہونے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ یہ اشتہار اسی بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرے میں حیض کی وجہ سے خواتین کسی سے کم نہیں اور نہ ہی وہ کسی سے پیچھے رہ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ لبرا برانڈ کی سینیٹری پیڈز کی اس مہم کا آغاز 2017 میں برطانیہ سے ہوا تھا، جب کمپنی نے پیڈز پر نیلا رنگ ہٹا کر اصل خون دکھانے کا ہی فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں