ایران نے امریکا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، حسن روحانی

05 دسمبر 2019
ایرانی صدر ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
ایرانی صدر ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ تہران نے امریکا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے لیکن اس کے لیے واشنگٹن کو ایران پر عائد کی گئی پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔

امریکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق ایرانی صدر کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں حسن روحانی نے کہا کہ 'کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کو ایران پر عائد پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'امریکا سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کے سربراہان سے مذاکرات میں ایران کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔'

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ 'امریکا جب بھی غیر منصفانہ پابندیاں اٹھائے گا، طاقتور ممالک کے سربراہان ہم سے مل سکتے ہیں اور ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس ان کا مقابلہ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے جنہوں نے تہران پر پابندیاں عائد کیں، لیکن ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے مرکزی بینک پر پابندی عائد کردی

دوسری جانب غیر ملکی ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ میں حسن روحانی کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر ہونے والے مظاہوں کے دوران حراست میں لیے گئے غیر مسلح افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں مذہبی رو سے ایسے لوگوں پر رحم کھانا چاہیے جنہوں نے پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر احتجاج کیا لیکن وہ غیر مسلح تھے۔'

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ایسے مظاہرین پر رحم دکھانے کی بات کی تھی۔

واضح رہے کہ ایران میں 15 نومبر سے شروع ہونے والے مظاہرے 100 سے زائد شہروں اور قصبوں تک پھیل چکے ہیں۔

ایران اس کے مخالف ممالک امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب پر ان مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے۔

مزید پڑھیں: مظاہروں کے پیچھے ایران دشمن عناصر ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے دشمنوں کا مقصد تشدد کو ہوا دے کر ایران کی بقا کو خطرے میں ڈالنا ہے، لیکن امریکا اور اسرائیل کی صیہونی حکومت میں ایران اور اس کے عوام کے حوالے سے سیاسی دانش کی کمی ہے۔'

تہران کی جانب سے اب تک ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سامنے نہیں آئی لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دو روز قبل ہلاک افراد کی تعداد 208 بتائی تھی جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ایک قانون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اب تک تقریباً 7 ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم عدلیہ نے اس تعداد کی نفی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں