مٹر اس موسم میں بیشتر افراد کی پسندیدہ سبزی ہے جس میں فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ سبزی مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب اور کینسر سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، مگر دوسری جانب کچھ لوگوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اسے کھانے سے پیٹ پھولنے کی شکایت کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ان سبز دانوں کو سیکڑوں برسوں سے دنیا بھر میں کھایا جارہا ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بنیادی طور پر یہ مٹر سبزی نہیں بلکہ دالوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

مگر مٹر کو سبزی کے طور پر ہی فروخت اور پکایا جاتا ہے اور اسے مختلف شکلوں میں کھایا جاسکتا ہے۔

یہاں آپ اس سے جسم کو حاصل ہونے والے فائدے جان سکتے ہیں۔

غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

مٹر میں غذائی اجزا کی مقدار متاثر کن ہے، اس کے آدھے کپ میں صرف 62 کیلوریز ہوتی ہیں اور 70 فیصد کیلوریز کاربوہائیڈریٹس سے ملتی ہیں جبکہ باقی پروٹین اور کچھ چکنائی سے حاصل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ مٹر میں لگ بھگ تمام وٹامن اور منرل موجود ہیں جو جسم کو درکار ہوتے ہیں اور آدھے کپ سے 11 گرام کاربوہائیڈریٹس، 4 گرام فائبر، 4 گرام پروٹین، وٹامن اے کی روزانہ درکار 34 فیصد مقدار، وٹامن کی روزانہ درکار 24 فیصد مقدار، وٹامن سی کی روزانہ درکار 13 فیصد مقدار، فولیٹ کی روزانہ درکار 12 فیصد مقدار، تھایامین کی روزانہ درکار 15 فیصد مقدار، میگنیز کی روزانہ درکار 11 فیصد مقدار، آئرن کی روزانہ درکار 7 فیصد اور فاسفورس کی روزانہ درکار 6 فیصد مقدار حاصل ہوجاتی ہے۔

اسی طرح پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس متعدد طبی فوائد فراہم کرتے ہیں۔

پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ

مٹر کو دیگر سبزیوں سے ممتاز کرنے والی خاصیت اس میں پروٹین کی زیادہ مقدار ہے جبکہ یہ نباتاتی پروٹین فائبر کے ساتھ پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

پروٹین کا زیادہ استعمال جسم میں ان مخصوص ہارمونز کی سطح میں اضافے کرتے ہیں جو کھانے کی خواہش میں کمی لاتے ہیں، فائبر کے ساتھ مل کر پروٹین ہاضمے کا عمل سست رفتار کرتے ہیں اور پیٹ بھرنے کا احساس بڑھاتے ہیں۔

تاہم یہ پروٹین کے حصول کا مکمل ذریعہ نہیں بلکہ اس میں امینو ایسڈ میتھولین موجود نہیں ہوتا، تو اس کے حصول کے لیے مٹر کو پروٹین کے دیگر ذرائع کے ساتھ ملا کر کھانا اس کمی کو دور کرسکتا ہے، مٹر میں موجود پروٹین کی مناسب مقدار مسلز کی مضبوطی اور ہڈیوں کی صحت کو بھی بہتر کرسکتی ہے جبکہ جسمانی وزن میں کمی اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

بلڈشوگر کنٹرول کرنے میں مدد دے

مٹر کھانے کی عادت بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دے سکتی ہے، مٹر لو گلیسمک انڈیکس غذا ہے جو کھانے کے بعد بلڈشوگر کی سطح میں تیزی سے اضافے کا پیمانہ ہے۔ لو جی آئی غذائیں بلڈشوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں جبکہ اس میں موجود فائبر اور پروٹین بھی بلڈ شوگر کنٹرول کرنے میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

فائبر غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کے جذب کرنے کے عمل کو سست کردیتے ہیں جس سے بلڈ شوگر لیول تیز ی سے بڑھنے کی بجائے مستحکم طریقے سے سست روی سے بڑھتا ہے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرکے متعدد امراض بشمول ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

نظام ہاضمہ بہتر بنائے

مٹر میں فائبر کی مقدار متاثرکن ہے جو نظام ہاضمہ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، فائبر آنتوں میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی غذا کے طور پر کام کرتا ہے جو نقصان دہ بیکٹریا کو بڑھنے سے روکتا ہے۔

اس سے مختلف امراض جیسے آنتوں کے ورم، آئی بی ایس اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے جبکہ مٹر کھانے سے قبض کی روک تھام بھی ممکن ہوسکتی ہے۔

امراض قلب سے تحفظ

مٹر میں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند منرلز جیسے میگنیشم، پوٹاشیم اور کیلشیئم کی مناسب مقدار موجود ہے، ان اجزا سے بھرپور غذا بلڈپریشر کی روک تھام میں مدد دے سکتی ہے جو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے اہم ترین عناصر میں سے ایک ہے۔ فائبر بھی کولیسٹرول لیول کو کم کرکے امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ اس میں موجود فلیونولز، کیروٹین اور وٹامن سی بھی امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

کینسر سے بچاﺅ

مٹر کھانے سے کینسر کے خطرے کو بھی کم کیا جاسکتا ہے جس کی وجہ اس میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی موجودگی اور جسمانی ورم میں کمی لانے کی صلاحیت ہے۔ مٹر میں موجود نباتاتی مرکبات کو کینسر کش اثرات کا حامل سمجھا جاتا ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ مرکبات مختلف اقسام کے کینسر کی روک تھام میں مدد دے سکتے ہیں اور رسولی کی نشوونما روک سکتے ہیں۔

ذیابیطس کا خطرہ کم کرے

مٹر کھانے سے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے جو کہ ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول کرنے میں اہم عنصر ہے۔ فائبر اور پروٹٰن سے بلڈشوگر لیول بہت تیزی سے نہیں بڑھتا جو ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ لو گلیسمک انڈیکس میں شامل ہونے کی وجہ سے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین غذاﺅں میں سے ایک ہے جو بلڈ شوگر بڑھنے سے روکتا ہے۔ اس میں موجود میگنیشم اور بی وٹامنز کے ساتھ وٹامن کے، اے اور سی بھی ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں۔

اینٹی نیوٹریشن کی موجودگی

متعدد غذائی اجزا کی موجودگی کے ساتھ مٹر میں اینٹی نیوٹریشنز بھی پائے جاتے ہیں، یہ ایسا نباتاتی مرکب ہے جو دالوں اور اجناس سمیت متعدد غذاﺅں میں پایا جاتا ہے، جو عام طور پر بیشتر صحت مند افراد کے لیے فکرمندی کی بات نہیں، مگر مٹر اور دالوں کا بہت زیادہ استعمال کرنے والوں کو اس حوالے سے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ انہیں غذائی اجزا کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ اینٹی نیوٹریشن آئرن، کیلشیئم، زنک اور میگنیشم جذب کرنے کے عمل میں مداخلت کرسکتے ہیں، جبکہ گیس اور پیٹ پھولنے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، تاہم مٹر میں دالوں کے مقابلے میں اینٹی نیوٹریشنز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے تو یہ مسائل اس وقت تک لاحق نہیں ہوتے جب تک انہیں بہت زیادہ کھایا نہ جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں