بنگلہ دیش سے ٹی20 سیریز: 7 تبدیلیوں کے ساتھ قومی ٹیم کا اعلان

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
محمد عامر، فخر زمان اور وہاب ریاض کو اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز
محمد عامر، فخر زمان اور وہاب ریاض کو اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کے خلاف تین میچوں کی ٹی20 سیریز کے لیے پاکستان کے 15رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا اور محمد عامر اور فخر زمان کو قومی ٹیم سے ڈراپ کر کے شعیب ملک اور محمد حفیظ کو دوبارہ قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کپتان بابر اعظم کے ہمراہ ٹیم کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: انڈر 19 کرکٹ میں قومی ٹیم کا وہ کارنامہ جو کوئی اور ٹیم نہ کرسکی

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان کو دوبارہ فتح کی ڈگر پر گامزن کرنے کے لیے ہم نے بہت سوچ سمجھ کر اس اسکواڈ کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کے اسکواڈ سے خراب فارم کے حامل فخر زمان کو ڈراپ کردیا گیا ہے جبکہ آصف علی اور حارث سہیل بھی ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے۔

انہوں نے قومی ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم ٹیم کے کپتان ہوں گے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں احسن علی، عماد بٹ، حارث رؤف، افتخار احمد، عماد وسیم، خوشدل شاہ، شعیب ملک، محمد حفیظ، محمد حسنین، محمد رضوان، موسیٰ خان، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان قادر شامل ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں مستقل عمدہ کھیل پیش کرنے والے احسن علی اور عماد بٹ کو پہلی مرتبہ پاکستانی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممبئی میں بھارت آؤٹ کلاس، آسٹریلیا 10وکٹوں سے کامیاب

آسٹریلین ٹی20 لیگ بگ بیش میں عمدہ کھیل پیش کرنے والے حارث رؤف کو بھی عمدہ کارکردگی کا انعام مل گیا اور وہ بھی پہلی مربتہ پاکستانی اسکواڈ کا حصہ بننے میں کامیاب رہے۔

گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیلنے والی ٹیم میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں اور 7 اہم کھلاڑیوں کو ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا۔

جن کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا گیا ان میں فخر زمان، آصف علی، حارث سہیل، امام الحق، وہاب ریاض، محمد عامر اور محمد عرفان کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا اور باؤلنگ میں نوجوان کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کارکردگی مستقل انتہائی خراب تھی اور ہم آسٹریلیا میں بھی میچز نہیں جیت سکے تھے لہٰذا اس سیریز سے قبل ہمارے لیے انتہائی اہم تھا کہ ہم یہ سوچیں کہ کس طرح ہم دوبارہ جیت کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی ایوارڈ کا اعلان، اسٹوکس سال کے بہترین کرکٹر کا ایوارڈ لے اڑے

کوچ نے کہا کہ ہم نے اکثر فیصلے یہ ذہن میں رکھ کر کیے ہیں کہ ہمیں دوبارہ فتح کی ڈگر پر گامزن ہونا ہے تاکہ فتوحات کے سلسلے کو دوبارہ شروع کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیم میں تجربے اور چند ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو واپس لے کر آئے ہیں جیسے کہ احسن علی اور عماد بٹ کی کارکردگی بہت اچھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ احسن علی کی خصوصاً پاکستان سپر لیگ میں کارکردگی بہت اچھی رہی تھی، حارث رؤف بھی ان دنوں اچھی فارم ہیں اور یہاں پر اچھی کارکردگی دکھانے کے بعد وہ بگ بیش میں بھی اس کی کارکردگی اور فارم سب کے سامنے ہے۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ عماد بٹ ایمرجنگ کھلاڑیوں کے ٹور پر بہت اچھی کارکردگی دکھا کر آئے اور یہاں ٹی20 ٹورنامنٹ میں بھی ان کی کارکردگی اچھی رہی اور انہوں نے وائٹ بال میں بحیثیت آل راؤنڈر اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی ٹیم دو مرحلوں میں دورہ پاکستان پر رضامند

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کے امتزاج پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ جیت کی ڈگر پر دوبارہ گامزن ہو سکیں۔

ٹی20 کوچ بابر اعظم نے کہا کہ ٹیم کی تشکیل میں میری مشاورت بھی شامل تھی اور کوشش کی ہے کہ جو سینئر جونیئر کھلاڑیوں کا کامبی نیشن بنائیں تاکہ میچ ہارنے کے سلسلے کا خاتمہ ہو سکے۔

محمد حفیظ کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے سوال پر مصباح نے کہا کہ حفیظ کے پاس بہت تجربہ ہے اور وہ پہلے بھی کارکردگی دکھا چکے ہیں، جب شعیب اور حفیظ ٹیم میں نہیں تھے اس وقت بھی ہم نے یہ نہیں کہا کہ یہ ہمارے منصوبے کا حصہ نہیں ہیں، ہم چند نئے کھلاڑیوں کو آزما رہے تھے لیکن اب ہمیں ان کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حفیظ نے گزشتہ تین چار ماہ سے کوئی کرکٹ نہیں کھیلی لیکن وہ اتنے تجربہ کار ہیں کہ وہ کارکردگی دکھا کر پاکستان ٹیم کو فتوحات سے ہمکنار کرا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکن ٹیم کے ساتھ آنے والے میڈیا نمائندے نے پاکستان کو کیسا پایا؟

مصباح نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ابھی وقت ہے اور جب تک ہم بہترین کامبی نیشن نہیں بنا لیتے، اس وقت تک ٹیم میں تبدیلی کرتے ہوئے نہیں گھبرائیں گے اور بہترین کامبی نیشن بنانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک کر کے کھلاڑیوں کو آزما رہے ہیں کیونکہ سب کو اکٹھا نہیں کھلایا جا سکتا، اس سیریز میں احسن علی کو موقع دے رہے ہیں اور کچھ سینئرز بھی آئے ہیں جبکہ پاکستان سپر لیگ کے بعد آپ کو کافی چیزوں کے جواب مل جائیں گے اور ایک ٹیم بنتی ہوئی نظر آئے گی۔

بنگلہ دیش کی ٹیم دو مرحلوں میں پاکستان کا دورہ کرے گی جس میں تین ٹی20، دو ٹیسٹ اور ایک ون ڈے میچ کھیلا جائے گا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹی20 میچ 24 جنوری کو لاہور میں کھیلا جائے گا جس کے بعد قذافی اسٹیڈیم 25 اور 27 جنوری کو بھی ٹی20 میچز کی میزبانی کرے گا۔

اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 7 سے 11 فروری تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد بنگلہ دیش کی ٹیم وطن واپس لوٹ جائے گی اور پاکستان میں 20 فروری سے پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہو جائے گا۔

پاکستان سپر لیگ کے اختتام پر بنگلہ دیش کی ٹیم اپریل میں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گی جہاں سیریز کا واحد ون ڈے میچ 3 اپریل کو کراچی میں کھیلا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں