گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے اپنے منصب کا حلف اٹھا لیا

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2020
گلگت بلتستان کو انتظامی صوبے کی حیثیت 2009 میں ملی تھی—تصویر: امتیاز علی تاج
گلگت بلتستان کو انتظامی صوبے کی حیثیت 2009 میں ملی تھی—تصویر: امتیاز علی تاج

گلگت بلتستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے نو منتخب رکن اسمبلی خالد خورشید ایڈووکیٹ نے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

تقریب حلف برداری گلگت بلتستان کے گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی اور گورنر راجا جلال حسین مقپون نے نومنتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیا۔

تقریب میں سبکدوش ہونے والے نگران وزیر اعلیٰ میر افضل، اسپیکر اسمبلی سید اسد زیدی بھی شریک ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے مطابق گلگت بلتستان کابینہ 2 دسمبر کو حلف اٹھائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: خالد خورشید ایڈووکیٹ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب

کابینہ اراکین کی حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم عمران خان کی بھی شرکت کا امکان ہے اور وزیراعظم کی آمد کے پیشِ نظر تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 30 نومبر کو گلگت بلتستان اسمبلی کے 31 اراکین کے ووٹس میں سے 22 ووٹس حاصل کر کے خالد خورشید گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔

گلگت بلتستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کو انتخابات میں 10 نشستوں پر کامیابی، 6 آزاد اُمیدواروں کی شمولیت اور 6 مخصوص نشستوں کے بعد 22 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل ہے۔

دوسری جانب پی پی پی کی 5، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 3، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مجلس وحدت المسلمین کی ایک، ایک نشست اور ایک آزاد اُمیدوار ہیں۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کیلئے خالد خورشید کے نام کا حتمی فیصلہ

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کو انتظامی صوبے کی حیثیت 2009 میں ملی جس سے پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ اور گورنر کے عہدے ملے اور پیپلز پارٹی کے سید مہدی شاہ کو پہلے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔

اس کے بعد 2015 میں نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر عمل میں لایا گیا اور اسی سال انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو اکثریت حاصل ہوئی اور حافظ حفیظ الرحمٰن وزیر اعلیٰ بنے۔

جون 2020 میں حکومتی مدت پوری ہونے کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر کا عمل بھی ہوا، اب 15 نومبر 2020 کے انتخابات کے بعد خالد خورشید ایڈووکیٹ کو پانچویں وزیر اعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں