کے الیکٹرک کا صنعتی زونز میں 3 ارب 70 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2021
کے ای نے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے 743 میں سے 136 سے زیادہ درخواستوں پر نئے کنکشن یا اضافی لوڈ پر کام جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
کے ای نے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے 743 میں سے 136 سے زیادہ درخواستوں پر نئے کنکشن یا اضافی لوڈ پر کام جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: کے الیکٹرک (کے ای) نے کہا ہے کہ شہر میں صنعتی زونز کی کیپٹیو ریکوائرمنٹ (صنعتوں کے اپنے بجلی گھروں کی ضروریات) کے لیے 3 ارب 70 کروڑ روپے کے سرمایہ کاری منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق کے ای کے نے ایک جاری اعلامیے میں کہا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پی) کے مجموعی لوڈ پر مشتمل ضرورت اور اس میں بڑھاوے کو گریڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے گا جو تقریباً 747 میگا واٹ ہوگا۔

مزید پڑھیں: صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے پیک آور ٹیرف اسکیم کا خاتمہ اور سبسڈی منظور

بیان میں کہا گیا کہ اس کا دائرہ 743 صارفین پر مشتمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 500 سے زائد صارفین نے 300 میگا واٹ کے قریب اضافی لوڈ کے لیے رابطہ کیا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 100 کے قریب صارفین کی درخواست پر لوڈ کے تعین یا ان کے سروے تاحال ہونے ہیں۔

کے ای نے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے 743 میں سے 136 سے زیادہ درخواستوں پر نئے کنکشن یا اضافی لوڈ پر کام جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کو اضافی بجلی، گیس کی فراہمی کے قانونی تقاضے تعطل کا شکار

کے ای نے مزید بتایا کہ نئے کنکشن یا لوڈ میں اضافے کی فی الحال 120 درخواستوں پر 130 میگا واٹ جبکہ 16 درخواستوں پر 17 میگا واٹ بجلی فراہم کی جا چکی ہے۔

اعلامیے کے مطابق کے الیکٹرک نے اپنے صنعتی صارفین کو ہمیشہ ترجیح دی ہے اور غیر برآمد سے متعلق صنعتوں کے سی پی پیز کو گیس کی فراہمی بند کرنے کے کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے حالیہ فیصلے کے بعد یہ کام کیا گیا۔

21 جنوری 2021 کو سی سی او ای نے گیس کے نئے گیس کنکشن پر پابندی اور سی پی پی کے موجودہ صنعتی صارفین کے لیے سپلائی منقطع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں، لگتا ہے ان کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے، چیف جسٹس

اس فیصلے کا مقصد قومی گرڈ سے بجلی کی کھپت میں اضافہ کیا جانا تھا۔

گھریلو گیس کی سستی فراہمی میں کمی اور صنعتی صارفین کے غیر موزوں سی پی پیز میں ان کی کھپت سے ہونے والے قومی نقصان کی بنیاد پر اجلاس میں اس امر پر فیصلہ کیا گیا تھا۔

کے ای کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پاور یوٹیلیٹی کے چیف ڈسٹری بیوشن افسر عامر ضیا کی سربراہی میں وفود نے پہلے ہی متعدد صنعت ایسوسی ایشنز کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف ٹریڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔

کے ای کے مطابق یہ تمام دورے گزشتہ 3 ہفتوں میں کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں