پاکستان سے استنبول-تہران-اسلام آباد مال بردار ٹرینوں کے نرخوں پر نظرثانی کی اپیل

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2021
ترک اور ایرانی حکام کے مطابق فکس نرخ ان کی کاروباری برادری اور فارورڈنگ ایجنٹوں کے لیے مہنگا ہے۔ 
—فائل فوٹو: بشکریہ اے پی پی
ترک اور ایرانی حکام کے مطابق فکس نرخ ان کی کاروباری برادری اور فارورڈنگ ایجنٹوں کے لیے مہنگا ہے۔ —فائل فوٹو: بشکریہ اے پی پی

لاہور: ترکی اور ایران نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے شہر زاہدان سے اسلام آباد تک ایک ہزار 990 کلومیٹر سفر کے لیے فکس چارجز کی بجائے اصل وزن اور فی کلو میٹر کی بنیاد پر استنبول - تہران ۔اسلام آباد (آئی ٹی آئی) مال بردار ٹرین کے نرخوں پر نظرثانی کرے۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق یکم اور 4 مارچ کو اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے دو حالیہ اجلاس میں ترک اور ایرانی حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے فکس نرخ کے بجائے فی کلومیٹر فاصلے کے چارجز متعارف کروانے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان

ترک اور ایرانی حکام کے مطابق فکس نرخ ان کی کاروباری برادری اور فارورڈنگ ایجنٹوں کے لیے مہنگا ہے۔

پاکستان ریلوے کے ایک سرکاری ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان نے ترکی اور ایران کو ان درخواستوں پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

آئی ٹی آئی مال بردار ٹرین کو اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) ٹرین بھی کہا جاتا ہے۔

ان پر 9 سال کی مدت کے بعد 4 مارچ کو دوبارہ کام شروع کرنا تھا تاہم وزارت ریلوے کی جانب سے غلط بیانی، لاپرواہی اور دیگر انتظامی امور کی وجہ سے ٹرین سروس دوبارہ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔

توقع کی جارہی ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں اس پر کام شروع ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: لاپرواہی، انتظامی امور نے پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کی بحالی روک دی

حالیہ دو اجلاسوں کی روداد کے مطابق ترکی سے مہمت الٹینوسی، اوہان اکوئے، الپرین گلال اور کوہ سبطکم، ایران سے شاہرم جعفری، علی عبد اللہ اور امین پوربرکوردی، عمران حیات، کاشف یوسفانی، محترمہ جہان بد، ڈاکٹر حسن طاہر بخاری اور شعیب شامل ہیں۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے خان اور ای سی او سیکریٹریٹ سے احمد سفاری اور مریم ترابی نے اجلاس میں شرکت کی۔

20 اور 40 فٹ کنٹینرز اور نرخوں کے لیے زیادہ سے زیادہ پے لوڈ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے فریٹ فارورڈنگ کمپنی کے نمائندے نے واضح کیا کہ افہام و تفہیم کے لیے ریل اور سمندری چارجز سے متعلق تقابلی رپورٹ کے ساتھ اضافی اخراجات کا حساب لگانا کارگو مالکان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

ترک اور ایرانی نمائندوں نے پاکستان ریلوے کے چیف مارکیٹنگ افسر کاشف یوسفانی پر زور دیا کہ وہ اجلاس کو کلومیٹر کی بنیاد پر قیمت کے بارے میں وضاحت فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان

مزید برآں، ایک ترک فارورڈنگ کمپنی کے نمائندے سے کہا گیا کہ وہ ٹرین کا پہلا رن منتقل کرنے کے لیے پاکستانی فریٹ فارورڈنگ کمپنی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں اور سیکریٹریٹ کو اپ ڈیٹ کریں۔

پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو افسر نثار احمد میمن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کے محکمہ کی جانب سے متعارف کروائے گئے مقررہ نرخ پہلے ہی سبسڈی پر مشتمل اور سستے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فی کلومیٹر کی بنیاد پر ان کا حساب پہلے ہی لگایا ہے اور پھر اسے درست کردیا ہے۔

نثار احمد میمن نے بتایا کہ یہ حساب اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت پاکستان میں تین مقامات کے لیے لاگو ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود ان کے محکمہ نے ایران اور ترکی کے تجویز کردہ نرخوں پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔


یہ خبر 14 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں