بھارت: دریاؤں کے کنارے سے ریت میں دفن کی گئیں سیکڑوں لاشیں برآمد

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
بھارت میں بارش کے بعد ریت میں دفن لاشیں باہر آگئیں—فوٹو: اے پی
بھارت میں بارش کے بعد ریت میں دفن لاشیں باہر آگئیں—فوٹو: اے پی

بھارت کی پولیس ملک کے شمالی حصے کے گاؤں میں دریا کے کنارے ریت میں دفن کی گئیں سیکڑوں لاشوں کی برآمدگی کے بعد تحقیقات کر رہی ہے جبکہ سوشل میڈیا میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ کووڈ-19 متاثرین کی باقیات ہیں۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق جیپ اور کشتیوں پر سوار پولیس اہلکار لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو ہدایت کر رہے ہیں وہ لاشوں کو دریاؤں میں نہ پھینکیں اور ہم آپ کی مدد کے لیے حاضر ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں تین ہفتے بعد کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج میں جمعے کو بارش کے بعد دریا کے کنارے سے ریت میں دفن کی گئیں کپڑوں میں لپٹی لاشیں باہر آگئی تھیں۔

ریاستی حکومت کے ترجمان نوینیت سہگل نے اپنے بیان میں مقامی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کووڈ سے متاثرہ ایک ہزار سے زائد لاشیں دریاؤں سے برآمد کی گئی ہیں۔

بھارت میں بارش کے بعد ریت میں دفن لاشیں باہر آگئیں—فوٹو: اے پی
بھارت میں بارش کے بعد ریت میں دفن لاشیں باہر آگئیں—فوٹو: اے پی

انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ رہا ہوں کہ یہ لاشیں کووڈ-19 متاثرہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گاؤں کے متعدد افراد ہندو روایت کے تحت مذہبی لحاظ سے کچھ دورانیے تک اپنے مردوں کو نہیں جلاتے، انہیں دریا برد کرتے ہیں یا دریا کنارے ان کی قبریں کھودتے ہیں۔

سینئر پولیس افسر کے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ پریاگراج دریا کے کنارے کووڈ-19 کے باعث ہلاک افراد کی آخری رسومات کے لیے حکام نے اقدامات کیے ہیں اور دریا کے کنارے پر پولیس کسی مردے کی تدفین کی اجازت نہیں دیتی۔

نوینیت سہگل کا کہنا تھا کہ ریاستی حکام کو دریا کے کنارے سے لاشیں ملی ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے جو میڈیا پر دی جارہی ہے۔

فلاحی تنظیم کے رکن رمیش کمار سنگھ نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور غریب لوگ لاشوں کو دریا میں پھینکتے ہیں کیونکہ آخری رسومات کی ادائیگی مہنگی ہے اور لکڑیوں کی بھی کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے 210 امریکی ڈالر لگتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلسل تیسرے روز 4ہزار سے زائد اموات، ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع

بھارتی حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ریاست بہار میں دریائے گنگا سے 71 لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

حکام نے ان لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ موت کی وجوہات بتانے سے قاصر ہیں۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے لکھنو سے 40 کلومیٹر شمال میں ضلع اوناؤ کے دو مختلف مقامات پرریت میں دفنائی گئیں درجن بھر لاشیں نکال لی گئی تھیں۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رویندرا کمار کا کہنا تھا کہ موت کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کی جارہی ہے۔

بھارت کی دو ریاستیں اترپردیش اور بہار میں کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں اور یہاں کی آبادی مجموعی طور پر 35 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے، دور دراز علاقوں سے لوگ علاج کے لیے شہروں کی طرف رخ کرتے ہیں لیکن کئی افراد راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں جبکہ بھارتی صحت کا نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔

سرکاری ماہر صحت ڈاکٹر وی پال کا کہنا تھا کہ ہفتوں سے جاری ریکارڈ کیسز کی تعداد اب کم ہوتی جارہی ہے۔

وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اتوار کو 3 لاکھ 11 ہزار 170 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 26 ہزار 98 کیسز کے مقابلے میں کم ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا سے 4 ہزار 77 اموات ہوئیں، جس کے بعد کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار 284 ہوگئی ہے اور دونوں تعداد میں کسی حد تک کمی آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں