ذہن گھما دینے والی اس فلم کو ایک بار ضرور دیکھیں

اپ ڈیٹ 14 جون 2021
یہ فلم 1999 میں ریلیز ہوئی — پبلسٹی فوٹو
یہ فلم 1999 میں ریلیز ہوئی — پبلسٹی فوٹو

ذہن گھما دینے والی اس فلم کو ایک بار ضرور دیکھیں ایک ایسی فلم جو شروع سے اختتام تک آپ کو دلچسپ تو محسوس ہوگی مگر ہوسکتا ہے کہ اسے بہترین قرار دینا مشکل ہو۔

مگر جب فلم کا اختتام ہوتا ہے تو آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آپ نے اتنی دیر میں فلم کے پلاٹ کو سمجھا تھا یا نہیں۔

یہ فلم ہے ڈائریکٹر ایم نائٹ شیامالن کے کیریئر کی بہترین فلم دی سکستھ سینس۔

1999 میں ریلیز ہونے والی فلم کو 6 آسکر ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا جو کہ ایک تھرلر اور ہارر فلم کے لیے متاثر کن اعزاز ہے۔

پلاٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس فلم سے جڑے چند حقائق بھی بہت دلچسپ ہیں۔

یہ فلم ایک ماہر نفسیات اور بچے کے گرد گھومتی ہے جو مردوں کو دیکھنے اور بات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مالکم کرو (بروس ولز) فلاڈلفیا سے تعلق رکھنے والا بچوں کا ماہر نفسیات ہوتا ہے جو ایک رات اپنی اہلیہ اینا کے ساتھ گھر واپس پہنچتا ہے۔

وہاں ایک جوان شخص وننسینٹ گرے باتھ روم سے نکلتا ہے اور مالکم پر اپنی حالت خراب ہونے کا الزام عائد کرتا ہے کیونکہ وہ ماضی میں اس کے زیرعلاج رہ چکا تھا۔

وہ شخص مالکم کو گولی مار دیتا ہے اور پھر خودکشی کرلیتا ہے۔

کچھ عرصے بعد مالکم ایک 9 سالہ بچے کول سیئر کا علاج شروع کرتا ہے تاکہ اپنی ناکامی سے باہر نکل سکے اور بیوی سے مصالحت ہوسکے۔

اس بچے کے علاج کے دوران مالکم پر انکشاف ہوتا ہے کہ یہ بچہ تو روحوں کو سننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ صلاحیت اسے پیدائشی تحفے کے طور پر حاصل ہوئی ہے۔

وہ بچے کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ اس تحفے کو بھوتوں سے رابطے کے لیے استعمال کرے اور ان کے مسائل کو حل کرے، بچہ پہلے تو تیار نہیں ہوتا مگر پھر مدد کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

ایک رات کو وہ بچہ جاگتا ہے تو وہ ایک بھوت لڑکی کو دیکھتا ہے اور پھر مالکم کے ساتھ اس لڑکی کی آخری رسومات کے لیے اس کے گھر جاتا ہے۔

وہاں وہ ایک ڈبے کی جانب جاتا ہے جس میں ایک ویڈیو ٹیپ ہوتی ہے جو وہ لڑکی کے باپ کو دیتا ہے، اس ٹیپ سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں نے لڑکی کے کھانے میں زہر ملایا تھا، اس طرح وہ لڑکی کی چھوٹی بہن کو بچالیتا ہے۔

اس طرح وہ بچہ بھوتوں کو دیکھتے ہوئے زندگی میں آگے بڑھنا سیکھتا ہے اور اسکول کے ماحول سے مطابقت حاصل کرنے لگتا ہے جبکہ مالکم کو اپنی بیوی سے رات کو نیند میں بات کرنے کو کہتا ہے۔

اس طرح کہانی اختتام تک پہنچتی ہے جہاں ایسا جھٹکا آپ کا منتظر ہے جو ذہن گھما کر رکھ دیتا ہے۔

فلم کا اختتام اور چند اہم ٹوئسٹ بیان نہیں کررہے تاکہ فلم دیکھنے کا لطف ختم نہ ہوجائے۔

چند حقائق

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

اس فلم کا پلاٹ ڈذنی اسٹوڈیوز کے اس وقت کے صدر ڈیوڈ ووگل نے اپنے سے اوپر موجود افراد سے مشاورت کیے بغیر 22 لاکھ ڈالرز میں خریدا تھا اور ڈائریکٹر کو فلم کی ہدایات دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

مگر جب ڈیوڈ ووگل کے باس کو اس معاہدے کا علم ہوا تو انہوں نے ڈیوڈ کو عہدے سے فارغ کردیا۔

اس فلم کی ریلیز سے قبل بروس ولز نے ایک ڈزنی فلم براڈ وے برولر کو سائن کیا تھا جس کے پروڈیوسر بھی وہ خود تھے، مگر مختلف مسائل کے باعث فلم کو روکنا پڑگیا اور ڈزنی نے اسے بنانے کا ارادہ منسوخ کردیا۔

اس کے نتیجے میں بروس ولز کو اسٹوڈیو کے ساتھ 3 فلموں کے معاہدے پر دستخط کرنا پڑے جس کے تحت ان کے معاوضے کا ایک حصہ نامکمل فلم کا نقصان پورا کرنے کے لیے دیا جائے گا، ان میں سے ایک آرماگیڈن تھی جبکہ دوسری سکستھ سینس۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم میں بچے کا کردار ادا کرنے والے ہیلے جویل اوسمنٹ کو اس کے والد نے بتایا تھا کہ یہ ہارر فلم نہیں بلکہ لوگوں سے تعلق پر مبنی ہے، آڈیشن کے بعد ڈائریکٹر نے ہیلے کے بغیر کرنے سے انکار کردیا۔

فلم میں ونسینٹ گرے کا کردار چند مناظر کے لیے تھا مگر اسے ادا کرنے والے ڈونی ویلبرگ نے اس کے لیے 10 کلو سے زیادہ جسمانی وزن کم کیا۔

فلم میں ڈائریکٹر نے بھی ڈاکٹر ہل کا کردار ادا کیا مگر انہیں اپنی اداکاری اتنی بری محسوس ہوئی کہ اپنے سین کا بیشتر حصہ کٹ کردیا۔

فلم کے ایک سین میں بچے کو روتے ہوئے دکھانا تھا مگر اس سے ایسا ہو نہیں رہا تھا تو بچے کے باپ نے بروس ولز کو کہا تھا کہ وہ آف کیمرا ان کے بیٹے کو زور سے ڈانٹیں اور یہ طریقہ کام کرگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں