کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ کسی سال یکے بعد دیگرے بہترین فلمیں آگے پیچھے ریلیز ہوتی ہیں اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ ان میں کس کو سب سے بہتر قرار دیا جائے۔

ایسا ہی کچھ 1994 میں ہوا جب پلپ فکشن، دی شاشنک ریڈیمپشن اور فورسٹ گمپ آگے پیچھے ریلیز ہوئیں اور اپنے مختلف موضوعات کی بنا پر لوگوں کو پسند بھی آئیں۔

مگر ان تینوں کے درمیان اصل مقابلہ آسکر ایوارڈز کے موقع پر ہوا اور وہاں بازی فورسٹ گمپ نے اپنے نام کی جس کی کسی کو توقع نہیں تھی، کیونکہ ناقدین کا خیال تھا کہ یہ اعزاز پلپ فکشن کے حصے میں جائے گا۔

درحقیقت یہ کامیڈی ڈراما فلم لوگوں کو اتنی بھائی تھی کہ اب تک اس کا جادو ختم نہیں ہوسکا اور یہ ہر دور کی بہترین فلموں میں سے ایک قرار دی جاتی ہے۔

اس ہفتے اگر کوئی فلم دیکھنے کا ارادہ ہے تو یہ بہترین ثابت ہوسکتی ہے، جسے رابرٹ زیمیکس نے ڈائریکٹ کیا جبکہ ٹام ہینکس نے مرکزی کردار ادا کیا، جس کی ٹیگ لائن ہی یہ ہے : زندگی بھر یاد رہنے والی کہانی۔

پلاٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ کہانی فوریسٹ گمپ نامی شخص کے گرد گھومتی ہے جو فلم کے آغاز پر ایک بس اسٹاپ پر سوٹ کیس کے ساتھ بیٹھا ہوتا ہے جہاں اس کی گفتگو ایک اجنبی سے ہوتی ہے اور وہ اپنے بچپن کی یادوں کو دہراتا ہے۔

فلم کا مرکزی کردار کچھ زیادہ ذہین تو نہیں ہوتا مگر حادثاتی طور پر متعدد تاریخی لمحات کو جنم دینے کا باعث ضرور بن جاتا ہے جسے اس کی ماں زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھاتی ہے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود چننے کے لیے چھوڑ دیتی ہے۔

وہ فوج میں جاکر ویت نام کی جنگ کا حصہ بنتا ہے اور میڈلز جیتا ہے، صدر سے کئی بار ملتا ہے اور بھی بہت کچھ کرتا ہے مگر اسے ہمیشہ صرف اپنی بچپن کی محبت کا خیال رہتا ہے جس کی ذاتی زندگی کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی۔

آگے کیا ہوتا ہے وہ تو آپ فلم میں دیکھ سکیں گے مگر یہ بات یقینی ہے کہ آپ اس کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوں گے کیونکہ اس کی کہانی کہیں بھی بور نہیں ہونے دیتی بلکہ نت نئے واقعات اس میں دلچسپی بڑھاتے رہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اسے بہترین فلم، ڈائریکٹر، اداکار، اڈاپٹڈ اسکرین، ویژول ایفیکٹس اور فلم ایڈیٹنگ کے آسکر ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔

دلچسپ حقائق

اسکرین شات
اسکرین شات

اس فلم کے پس پردہ چند حقائق بھی بہت دلچسپ ہیں۔

جب ٹام ہینکس نے فلم میں کردار کو ادا کرنے کے لیے حامی بھری تو معاوضے کی جگہ انہوں نے فلم کی آمدنی میں سے ایک حصے کا مطالبہ کیا، جو ان کے لیے زبردست ثابت ہوا کیونکہ فلم نے دنیا بھر میں 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز سے زیادہ کمائے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ٹام ہینکس کو اس فلم کے نتیجے میں 6 کروڑ ڈالرز کی آمدنی ہوئی۔

یہ فلم ونسٹن گروم کے نام پر مبنی تھی جو 1986 میں شائع ہوا تھا مگر اس وقت کچھ زیادہ فروخت نہیں ہووسکا، مگر فلم کی کامیابی کے نتیجے میں ناول کی فروخت بھی عروج پر پہنچ گئی، جبکہ اس کا سیکوئل ناول بھی 1995 میں شائع ہوا۔

یہ فلم آئی ایم ڈی بی کی ٹاپ 250 فلموں میں 12 ویں نمبر پر ہے، مگر بیشتر ناقدین اس کو پسند نہیں کرتے، جب یہ ریلیز ہوئی تھی تو انٹرٹینمنٹ ویکلی نے اسے سی ریٹنگ دی تھی اور یہ ناپسندیدگی اب بھی ختم نہیں ہوئی بلکہ 2 گروپ ہیں جو اس کو بہت پسند کرتے ہیں یا ناپسند۔

اس فلم کے نتیجے میں ٹام ہینکس نے مسلسل دوسری بار بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ جیتا اور ایسا اکیڈمی ایوارڈ کی تاریخ میں دوسری بار ہوا، اس سے قبل اسپینسر ٹریسی نے 1938 اور 1939 میں مسلسل آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے۔

فلم میں ٹام ہینکس کی ماں کا کردار ادا کرنے والی شیلی فیلڈ حقیقت میں ٹام ہینکس سے محض 10 سال بڑی ہیں اور فلم کے لیے میک اپ آرٹسٹس کو اس حوالے سے کافی محنت کرنا پڑی تھی۔

فلم میں ٹام ہینکس نے بلیو چیک والی شرٹس کا بہت زیادہ استعمال کیا تھا اور یہ بنیادی طور پر اس کردار کی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کی علامت تھی۔ عمر کے ہر موڑ پر ان کی بلیو چیک قمیض کچھ مختلف تھی۔

اس فلم میں فورسٹ کی ہر تصویر میں آنکھیں بند تھیں اور یہ دانستہ طور پر کیا گیا تھا، ٹام ہینکس نے وضاحت کی کہ فورسٹ کی جانب سے سیدھا کھڑے ہونے اور نارمل نظر آنے کے لیے اتنی سخت کوشش کی جاتی تھی کہ وہ تصویر کھینچتے وقت آنکھیں کھولنا بھول جاتا تھا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اور ہاں ٹام ہینکس اس کردار کے لیے پہلا انتخاب نہیں تھے بلکہ جان ٹراولٹا کو اس کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے مسترد کردی، جس کے بعد شیوی چیس اور بل مرے نے بھی ایسا ہی کیا

تبصرے (0) بند ہیں