بھارتی کرکٹرز کی بیگمات بھی میری فین تھیں، سابق پاکستانی امپائر اسد رؤف

25 جون 2022
اسد رؤف نے کہا کہ یہ کام کرنا میرا پیشن ہے—فوٹو: اسکرین گریب
اسد رؤف نے کہا کہ یہ کام کرنا میرا پیشن ہے—فوٹو: اسکرین گریب

دنیائے کرکٹ کے کئی بڑے ٹورنامنٹس میں امپائر کی حیثیت سے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اسد رؤف لاہور کے لنڈا بازار میں کام کر رہے ہیں اور اس پر انہیں فخر ہے۔

ایک یوٹیوب چینل ‘پاک ٹی وی’ کو انٹرویو میں انہوں نے اپنے کیریئر، اسکینڈل اور موجودہ کام کے حوالے سے سوالوں کے جواب دیے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کی اسد رؤف پر پانچ سال کی پابندی

لنڈا بازار میں کام کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اپنا چھوٹا سا سیٹ اپ رکھا ہوا کیونکہ کام تو کرنا ہے اور میرے خون میں شامل ہے کہ جب تک زندگی ہے کام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری عمر 66 سال ہوچکی ہے اور میں کام کر رہا ہوں اور کام کرتے رہنا چاہیے، یہ میرا کام ہے۔

انڈین پریمیئرلیگ(آئی پی ایل) میں امپائرنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئی پی ایل میں اپنا بہترین وقت گزارا، جو واقعات ہوئے اس کے علاوہ اچھا وقت گزارا، ان مسائل سے میرا لینا دینا کوئی نہیں تھا لیکن سارے فیصلے انہوں نے خود کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی والا معاملہ آیا تھا تو اس کے بعد بھی آئی پی ایل کے لیے بھارت گیا تھا، اگر میں نے کوئی غلط کام کیا ہوتا تو پولیس مجھے اسی وقت پکڑتی جبکہ اس لڑکی نے بعد میں مجھ سے معافی مانگی۔

اسد رؤف نے کہا کہ وہ ماڈل اور ایکسٹریس تھی، کسی سلیبریٹی کے ساتھ نام جوڑ کر اسٹوری ٹی وی یا اخبار کو بھیج کر پیسے لینا، بھارت میں ایسا ہوتا ہے، میں نے اس سے کہا تھا تمہیں کچھ فائدہ ہوا تو آپ کے لیے اچھا لیکن مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: اسد رؤف، باؤڈن ایلیٹ پینل سے باہر

وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس لڑکی کا بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے کوئی تعلق نہیں تھا، بھارت میں آف دی فیلڈ میرے سب کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے کیونکہ میں مزاح پسند ہوں۔

اسد رؤف نے کہا کہ بھارتی کھلاڑی اور یہاں تک کہ ان کی بیگمات بھی میری کمپنی کے لیے ہر وقت تیار رہتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اسد بھائی آپ کی کمپنی میں محظوظ ہوتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہندراسنگھ دھونی کی اہلیہ ساکشی ان میں سے ایک تھی، وہ مجھے اپنے بڑے بھائی کی طرح سمجھتی تھیں اور میرا احترام کرتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہربھجن کی بیگم گیتا بسرا بھی میری فین تھیں، یہ کرکٹ اور گراؤنڈ سے باہر کا معاملہ تھا اور ذاتی زندگی کے ذمرے میں آتا ہے۔

اسد رؤف کا معاملہ

اسد رؤف کا نام انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) 2013 کے بیٹنگ اسکینڈل میں ممبئی پولیس کی چارج شیٹ میں 'مطلوب ملزمان' کی فہرست میں شامل تھا جہاں وہ آئی پی ایل کے دوران ہی ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے تھے حالانکہ ممبئی پولیس ان سے ذاتی طور پر پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی۔

اس دوران ہندوستانی میڈیا نے اسد پر ماڈل اور ہندوستانی اداکارہ وندو دارا سنگھ سے روابط کا الزام عائد کیا تھا جنہیں بکیز، کھلاڑیوں اور آفیشلز کے درمیان رابطے کے لیے کردار ادا کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا تاہم پاکستانی امپائر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بی سی سی آئی کی ڈسپلنری کمیٹی نے اسد رؤف کو بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی مختلف شقوں کے تحت کرپشن اور خراب رویے کا مرتکب قرار پایا تھا۔

مزید پڑھیں: آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث نہیں، اسد رؤف

اسد رؤف کمیٹی کے روبرو پیش نہیں ہوئے تھے تاہم تحریری طور پر تفصیلی جواب جمع کرایا تھا اور پابندی لگانے سے قبل تحقیقاتی کمشنر نے ان کے ان بیانات کا جائزہ لیا تھا۔

پاکستانی امپائر نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مئی 2013 میں آئی پی ایل کے دوران ہی ہندوستان چھوڑنے کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بے قصور ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہیں۔

وہ انگلینڈ میں منعقدہ چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں آئی سی سی کے ایلیٹ پینل سے بھی نکال دیا گیا تاہم آئی سی سی نے واضح کیا تھا کہ انہیں کرپشن اسکینڈل کی بنیاد پر پینل سے نہیں نکالا گیا۔

بعد ازاں 2016 میں بی سی سی آئی نے اسد رؤف پر کرپشن اور خراب رویے کے الزام میں پانچ سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔

اسد رؤف نے 2000 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میچ سے عالمی سطح پر امپائرنگ ڈیبیو کیا جبکہ 2006 میں انہیں آئی سی سی ایلیٹ پینل کا حصہ بنایا گیا۔

وہ اب تک 49 ٹیسٹ، 98 ایک روزہ اور 23 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں امپائرنگ کا اعزاز رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں