پاکستان کا یوکرین میں جاری جنگ پر اظہارِ تشویش
پاکستان نے یوکرین کی جاری جنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو اپنے دوسرے سال میں داخل ہو رہی ہے اور تنازع کے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اس کا حل تلاش کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ تنازعات کے پرامن حل کی وکالت کی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس تنازع کے حل کے لیے بھی مذاکرات اور امن اہم ہے‘۔
ترجمان نے کہا کہ تنازع کا جاری رہنا ’سفارت کاری کی ناکامی کی عکاسی‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان نے آغاز سے ہی روس یوکرین تنازع پر غیر جانبداری برقرار رکھی ہے اور روسی اقدامات کی مذمت کرنے والی قراردادوں پر ووٹنگ سے پرہیز کیا ہے۔
تاہم اسی دوران پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ گولہ بارود یوکرین کی افواج کے زیر استعمال ہونے کی خبریں میڈیا میں آتی رہی ہیں۔
البتہ دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے ان رپورٹس کو ’غلط‘ قرار دیا تھا جس میں اس بات پر اصرار کیا گیا کہ صارف کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد بعض یورپی ممالک کو گولہ بارود فراہم کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی قابض فوج کے چھاپے کی مذمت کی جس کے نتیجے میں کم از کم 11 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کی ظالمانہ کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے طاقت کا بے تحاشہ استعمال کشیدہ صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا اور خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے اور مستقبل میں اس طرح کی صریح غیر قانونی کارروائیوں کو روکنے کے لیے ضروری کارروائی کرے۔