رواں ماہ ملک بھر کے تمام صوبوں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، بنوں، پشین اور چمن سمیت 7 شہروں میں 11 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں 4 اور کراچی میں 2 جبکہ دیگر پانچ شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں ایک ایک پولیو وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

حالیہ کیسز کے بعد ملک کے مختلف علاقوں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کے کیسز کی تعداد 54 ہوگئی ہے جبکہ رواں سال اب تک 4 لوگوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ڈان کو حاصل کردہ دستاویز کے مطابق یہ انکشاف ہوا ہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والے مثبت نمونوں کا پرانےیا پچھلے مثبت نمونوں سے مخصوص جینیاتی تعلق ہے۔

مثال کے طور پر 3 اکتوبر کو کراچی کے علاقے کیماڑی (اورنگی نالہ) سے جمع کیے گئے نمونوں کا تعلق جینیاتی طور پر 17 اگست کو کراچی ایسٹ (مچھر کالونی) میں پائے جانے والے نمونوں سے ہے۔

کراچی سینٹرل کے حاجی مرید گوٹھ سے جمع کیے گئے نمونے کا تعلق جینیاتی طور پر 7 ستمبر کو اسی ضلع میں پائے جانے والے نمونے سے ہے۔

حال ہی میں پشاور کے علاقے نارے کھوار اور یوسف آباد سے جمع کیے گئے دو مثبت نمونوں کا تعلق 26 ستمبر کو لاہور کے علاقے ملتان روڈ سے جمع کیے گئے نموموں سے ہے۔

اس کے علاوہ حیات آباد اور گل آباد کے علاقوں سے جمع کیے گئے مزید دو نمونے جینیاتی طور پر لاہور کے ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے منسلک تھے جن کی تصدیق 15 اکتوبر کو ہوئی تھی۔

بنوں کے علاقے ہنجل نور آباد سے جمع کیا گیا نمونہ رواں سال کا دوسرا مثبت کیس ہے، جس کا جینیاتی تعلق 21 ستمبر کو اسی ضلع کے ایک ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے منسلک ہے۔

لاہور کے علاقے گلشن راوی محلے سے جمع کیا گیا نمونہ رواں سال کا چھٹا مثبت کیسز ہے جس کا جینیاتی تعلق 15 اگست کو اسی ضلع میں پائے جانے والے نمونے سے ہے۔

دستاویزات کے مطابق پشین کے علاقے تروا سے جمع کیا گیا نمونہ بھی مثبت تھا، رواں سال پشین ضلع سے یہ دوسرا مثبت نمونہ تھا جو 21 مئی کو افغانستان کے شہر قندھار میں ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے جینیاتی طور پر منسلک تھا۔

چمن کی آرمی کازیبا سائٹ سے جمع کیا گیا نمونہ بھی رواں سال ضلع کا دوسرا مثبت نمونہ تھا اور یہ 18 ستمبر کو ڈیرہ بگٹی کے ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے جینیاتی طور پر منسلک تھا۔

اس طرح رواں سال کوئٹہ کے علاقے سر پل سے جمع کیے گئے نمونے کا تعلق جینیاتی طور پر 18 ستمبر کو ڈیرہ بگٹی کے ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے تھا۔

دستاویزات کے مطابق پولیو کے قطرے پلانے کی حالیہ مہم چمن اور قلعہ عبداللہ میں 25 ستمبر سے 2 اکتوبر تک، خیبر پختونخواہ کے جنوبی علاقوں میں 9 سے 13 اکتوبر تک اور ملک کے باقی حصوں میں 2 سے 8 اکتوبر تک چلائی گئی تھی، اس کے علاوہ 30 اکتوبر سے 5 نومبر تک ایک اور مہم چلانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

وزارت صحت کے ایک اہلکار نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس پایا جاتا ہے تو ان نمونوں کو ’مثبت‘ سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے سیوریج کے پانی کے نمونے پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے ایک بنیادی پیرامیٹر ہیں، سیوریج پانی میں وائرس کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ علاقے کے بچوں میں قوت مدافعت کم ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے وہ معذوری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

24 اکتوبر کو پولیو کا عالمی دن کی مناسبت سے ویکسین کی اہمیت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے، اتوار کو منعقد کی گئی ایک تقریب میں نگراں وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور حکومت ان کی صحت کو پولیو وائرس سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

یاد رہے کہ پولیو ایک سنگین بیماری ہے جو بنیادی طور پر 10 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، اگرچہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسینیشن کی مدد سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین کی خوراکیں لگوانا اہم ہے، اسی حکمت عملی کے تحت کئی ممالک پولیو وائرس سے چھٹکارا پانے میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں