رہنما متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شہر میں امن قائم نہ ہوا تو عید کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان عبدالرحمن کی نماز جنازہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک اور جوان کی لاش کو دفنانے جا رہے ہیں، آج پورا کراچی سوگوار ہے، ہر آنکھ اشکبار ہے۔

فاروق ستار نے بتایا کہ کراچی کو دہشت گردوں، ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اب میرے بچوں کی حفاظت کا انتظام کیا جائے، بے جا لوگوں کی جانوں کا ضیاع روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کتنی امید سے ہم بچوں کو بڑا کرتے ہیں، یہ نوجوان تعلیم لے کر محنت کر کے ملک کی خدمت کرنے نکلتے ہیں تو ڈکیتی یا راہزنی کی واردات میں ان کو شہید کردیا جاتا ہے، ہمارا صبر اب اپنی تمام حدود کو پار کر چکا ہے، اب اس کی روک تھام ہونی چاہیے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ یہ جو معاشی اور معاشرتی مسائل ہیں ان پر وفاق اور صوبوں کو مل کر جامع حکمت عملی بنانی ہوگی، رمضان میں لوگ صبر کر رہے ہیں لیکن عید ہمارے لیے تجدید عہد ہے کہ ہم سر اٹھا کے جینا چاہتے ہیں، ہم یہ ٹیکس جان و مال کی حفاظت کے لیے دیتے ہیں، ہم پر یہ ٹیکس حرام ہے اگر ہم اسے دیں لیکن ہماری جان و مال، عزت محفوظ نا رہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر شہر میں امن قائم نہ ہوا تو عید کے بعد وزیر اعلی ہاؤس کاگھیراؤ کریں گے۔

یاد رہے کہ کراچی شہر میں عبدالرحمن کی ہلاکت کے بعد رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق شہریوں کی تعداد 45 ہوگئی ۔

اس سے قبل 5 مارچ کو کراچی کے علاقے کورنگی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی مبینہ فائرنگ سے طالب علم جاں بحق ہوگیا۔

اللہ والا ٹاؤن میں فائرنگ سے جاں بحق طالب علم کی شناخت لاریب کے نام سے کی گئی تھی۔

مقتول کے والد کے مطابق لاریب بیچلرز آف بزنس ایڈمنسٹریشن (بی بی اے) کا طالب علم تھا اور بیسک اکاؤنٹنگ کی کتاب بھی لکھ رہا تھا، 6 مارچ کو اس کی کتاب کی رونمائی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لاریب گھر سے جم جانے کے لیے نکلا تو ملزمان نے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔

مقتول کے والد کے مطابق موبائل فون میں لاریب کی کتاب کا ڈیٹا موجود تھا جس کی وجہ سے اس نے مزاحمت کی، لاریب کی منگنی ہوچکی تھی، آئندہ برس شادی تھی۔

اس سے قبل 16 جنوری کو کراچی میں صبح سویرے سی ویو پر ایک نوبیاہتا نوجوان کو ڈکیتی میں مزاحمت پر ان کی بیوی کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

سی ویو ساحل پولیس نے بتایا کہ 25 سالہ محمد عدنان کو سی وی ویو پر ، فیز 8 میں نامعلوم ملزمان نے گولی مار کر قتل کیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی ڈاکٹر فرخ رضا نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق نوجوان اپنی بیوی کے ساتھ سی ویو پر ایک مشہور کھانے کے مقام پر کھانا کھانے گیا تھا، کھانے کے بعد وہ سی ویو پر بیٹھے تھے کہ مسلح افراد نے ان سے قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ نوجوان نے مزاحمت کی تو ملزمان نے اس پر فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے، گولی لگنے سے زخمی نوجوان کو کلفٹن کے قریبی نجی ہسپتال میں لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں