بشام پولیس نے شانگلہ میں چینی قافلے پر خود کش حملے کی نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے سوات کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کو خط ارسال کردیا۔

تھانہ بشام کے اسٹیشن ہاؤس افسر بخت ظاہر خان نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے کر سی ٹی ڈی سوات کو بشام حملے میں نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پیش کر دی ہے جس میں 5 چینی شہریوں سمیت 6 افراد کی جانیں گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بس سے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی ہیں اور معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی سلور کلر کی ٹویوٹا وِٹز کار، جس میں تقریباً 9 کلو گرام بارودی مواد موجود تھا، ایک چینی قافلے سے ٹکرا گئی۔

انہوں نے کہا کہ بشام کے حساس علاقوں اور خاص طور پر پراجیکٹس کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ گیزوبا کمپنی، جس کا عملہ اس حملے میں ہلاک ہو گیا، نے اس مقام پر اپنا آپریشن معطل کر دیا ہے اور چینی عملے کو اگلے احکامات تک اپنی رہائش گاہ پر رہنے کو کہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز شانگلہ کے علاقے بشام میں بس پر خودکش حملے میں 5 چینی شہریوں سمیت کوہستان سے تعلق رکھنے والا ان کا ایک پاکستانی ڈرائیور جان کی بازی ہار گیا تھا اوراس حادثے کا شکار ہونے والوں کی میتیں اسلام آباد منتقل کر دی گئی تھیں جہاں سے انہیں چین روانہ کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز’ کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ اُن کا ایک مقامی ڈرائیور بھی شامل ہے۔

ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں