ہتک عزت کیس میں شکست، ریٹائرڈ میجر عادل راجا پر 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2024
فوج کے ساتھ اختلافات پیدا ہونے کے بعد عادل راجا گزشتہ سال اپریل میں اسلام آباد سے لندن چلے گئے تھے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
فوج کے ساتھ اختلافات پیدا ہونے کے بعد عادل راجا گزشتہ سال اپریل میں اسلام آباد سے لندن چلے گئے تھے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

ریٹائرڈ میجر عادل راجا برطانوی عدالت میں ہتک عزت سے متعلق مقدمہ ہار گئے جس کے بعد ان پر 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کردیا گیا۔

متنازع یوٹیوبر عادل راجا کے خلاف مختلف الزامات کے تحت ایک حاضر سروس فوجی افسر نے اگست 2022 میں برطانیہ کی عدالت میں یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔

عادل راجا اپنے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست کے دفاع میں ناکام رہے اور برطانوی عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجا پر 10 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کردیا۔

برطانوی عدالت نے عادل راجا کو حکم دیا کہ وہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو حکم امتناع اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 10 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کریں۔

عدالت نے قرار دیا کہ عادل راجا نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کی اپنے فیس بک، ایکس اور یوٹیوب پر جاری پبلیکیشنز میں ہتک کی، برطانوی کورٹ ڈاکومنٹس کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ کے جج نے عادل راجا کی تمام درخواستیں مسترد کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی انٹیلی جنس کمانڈ پنجاب کے حاضر سروس سربراہ نے لندن میں مقیم عادل فاروق راجا کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر ہتک عزت کی مہم چلانے پر مقدمہ دائر کیا تھا، درخواست گزار افسر نے معافی، ہرجانے اور ہتک آمیز بیانات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ مقدمہ اگست 2022 میں عادل راجا کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا جو جنوری 2023 میں ایسے وقت میں منظر عام پر لایا گیا تھا جب عادل راجا کی جانب سے فلم اور ٹی وی کی معروف اداکاراؤں کو الزامات کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پاکستان میں ایک تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔

عدالتی کاغذات کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹیلی جنس سربراہ کے خلاف ریٹائرڈ میجر عادل راجا کی مہم 14 جون 2022 کو شروع ہوئی جب انہوں نے الزام لگایا کہ انٹیلی جنس افسر نے آنے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پر مکمل قبضہ کر لیا۔

19 جون 2022 کو عادل راجا نے الزام لگایا تھا کہ انتخاب میں ہیرا پھیری کی گئی اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر پنجاب نے لاہور میں اپنے حالیہ قیام کے دوران آصف علی زرداری کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں۔

آئی ایس آئی افسر کے نمائندوں نے برطانوی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ عادل راجا نے اپیل کنندہ کے خلاف بھرپور سوشل میڈیا مہم چلائی، مہم کے دوران کئی ٹوئٹس کی گئیں اور کئی ویڈیوز نشر کی گئیں، جن میں کئی ٹوئٹس اور ویڈیوز انتہائی ہتک آمیز ہیں، ان ٹوئٹس اور ویڈیوز کے مواد نے دعویدار کو شدید نقصان پہنچایا۔

عادل راجا اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کے بعد وہ اپریل 2022 میں اسلام آباد سے لندن چلے گئے تھے، اس کے بعد سے انہوں نے کئی حاضر سروس فوجی افسران کا نام لیتے ہوئے ان پر ’حکومت کی تبدیلی‘ کی سازش کے الزامات لگائے۔

عادل راجا نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا تھا کہ ان کی ٹوئٹس اور ان کے وی لاگز ان معلومات پر مبنی ہیں جو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں