سینیئر اداکار عدنان صدیقی نے اپنے متنازع جملے سے متعلق دلیل دی ہے کہ انہوں نے ٹی وی شو پر ’خواتین اور مکھیوں‘ کا موازنہ نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے مذاق میں بات کہی تھی۔

حال ہی میں عدنان صدیقی نے معروف لکھاری خلیل الرحمٰن قمر کے ساتھ انٹرویو کے دوران فون پر بات کرتے ہوئے اپنی متنازع بات پر دلیل دی اور اس بات پر بضد رہے کہ انہوں نے مذاق کیا تھا، ان کی بات کو غلط رنگ دیا گیا۔

خلیل الرحمٰن قمر نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ کچھ اور کہنا چاہتے تھے لیکن ان کے منہ سے ’خواتین اور مکھیوں‘ کی بات نکل گئی؟۔

اس پر عدنان صدیقی نے کہا کہ دراصل انہوں نے ندا یاسر کے شو میں مذکورہ بات اس وقت کہی جب ایک مکھی بار بار ان کے ہاتھ پر آکر بیٹھ رہی تھی۔

عدنان صدیقی کے مطابق انہوں نے ’خواتین اور مکھیوں‘ کی بات کہنے سے قبل انتباہ کیا تھا کہ ان کی بات پر خواتین برا نہ منائیں، وہ مذاق میں بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ انہوں نے ’خواتین اور مکھیوں‘ کی بات مذاق میں کہی تھی، انہوں نے دونوں کا موازنہ نہیں کیا تھا اور ان کی بات کو غلط رنگ دیا گیا۔

عدنان صدیقی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان میں طنز و مزاح بلکل ختم ہوچکی، اب کوئی مذاق نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کل کو وہ کسی ڈرامے میں پٹھان کا کردار ادا کرتے ہیں تو سب لوگ ان کے پیچھے پڑ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں نے انور مقصود کو نہیں چھوڑا تو پھر وہ کس کھیت کی مولی ہیں؟

عدنان صدیقی نے ’خواتین اور مکھیوں‘ کی بات کرنے سے متعلق معذرت کرنے کے بجائے دلیل دی کہ انہوں نے مذکورہ بات مذاق میں کہی اور انہوں نے خواتین کا موازنہ مکھیوں سے نہیں کیا۔

عدنان صدیقی کی مذکورہ بات پر تنازع ہے اور متعدد شخصیات نے اداکار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، تاہم بعض شخصیات ان کی بات سے اتفاق بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

عدنان صدیقی نے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اپریل کے آغاز میں ندا یاسر کے رمضان شو میں کہا تھا کہ خواتین اور مکھیوں کی مثال ایک جیسی ہی ہے۔

عدنان صدیقی نے مکھیوں اور خواتین کو اس وقت ایک جیسا قرار دیا تھا جب اداکار کے ہاتھ پر ایک مکھی آکر بیٹھی۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ خواتین کے پیچھے جتنا پیچھے پڑا جائے، وہ اتنا دور بھاگتی ہیں اور جب انسان ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموشی سے بیٹھ جاتا ہے تو خواتین مکھی کی طرح ہاتھ پر آکر بیٹھ جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں