بھارت میں 7 مرحلوں پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے عام انتخابات کا آغاز آج صبح 7 بجے ہوا جو شام 6 بجے تک جاری رہے گا، بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے پرامید ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت (جس کی آبادی امریکا، یورپی یونین اور روس، پاکستان، انڈونیشیا، جنوبی افریقا اور میکسیکو کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے) میں تقریباً 97 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں، جن میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔

گزشتہ بھارتی عام انتخابات کے دوران ٹرن آؤٹ 67 فیصد سے زیادہ تھا، جس میں تقریباً 61 کروڑ 50 لاکھ افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔

پارلیمانی انتخابات 7 مرحلوں پر مشتمل ہے، پہلا مرحلہ آج 19 اپریل سے شروع ہوا جبکہ دوسرا 26 اپریل، تیسرا مرحلہ 7 مئی، چوتھا مرحلہ 13 مئی، پانچواں مرحلہ 20 مئی، چھٹا مرحلہ 25 مئی اور ساتواں مرحلہ یکم جون کو ہوگا، جبکہ نتائج کا اعلان 4 جون کو ہوگا۔

بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق 15 لاکھ پولنگ ورکرز کے ساتھ ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

آج 21 ریاستوں کے 102 حلقوں میں انتخابات ہو رہے ہیں، تمل ناڈو میں کوئمبٹور، اتر پردیش میں مظفر نگر، مہاراشٹر میں ناگپور اور منی پور اہم حلقے سمجھے جارہے ہیں۔

بھارت میں لوگ کیسے ووٹ دیتے ہیں؟

الیکشن کمیشن آف انڈیا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر ووٹر کو اپنی رہائش گاہ کے 2 کلومیٹر (1.2 میل) کے اندر ایک ووٹنگ بوتھ دستیاب ہو۔

بھارت میں ووٹوں کی گنتی کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان مشینوں تک دور دراز سے نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انتخابی اہلکار پیدل، سڑک، ٹرینوں، ہیلی کاپٹر، کشتیوں اور کبھی کبھار اونٹوں اور ہاتھیوں کے ذریعے دور دراز مقامات پر پولنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں۔

یہ ایک ایسی بحث ہے جو 2000 میں ای وی ایم کے نفاذ کے بعد سے ہندوستان میں ہر قومی یا صوبائی انتخابات کے دوران ایک نئی زندگی حاصل کرتی ہے۔

نریندر مودی کے مخالف کتنی جماعتیں ہیں؟

بھارت میں تقریباً 2 ہزار 660 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں، انتخابات میں حصہ لینے والی ہر پارٹی کو نشانات ملتے ہیں، جیسا کہ حکمران بھارتیا جنتا پارٹی کا کنول، اپوزیشن کانگریس پارٹی کا ہاتھ، اور دیگر ہاتھی سے لے کر سائیکل تک اور کنگھی سے تیر تک نشانات ہیں۔

نریندر مودی بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی طرح مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کے لیے پرامید ہیں، ان کا خیال ہے کہ ان کی پارٹی کے لیے ایک اور بڑی جیت 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گی۔

بی جے پی کو اپنی حمایت بنیادی طور پر ہندوؤں کی طرف سے حاصل ہے، جو ملکی آبادی کا 80 فیصد حصہ ہیں۔

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کا اہم چہرہ راہول گاندھی ہوں گے جو انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے حزب اختلاف کی 2 درجن جماعتوں نے ’انڈیا‘ کے نام سے سیاسی اتحاد تشکیل دیا ہے، بھارت میں حکومت سازی کے لیے لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 272 پر کامیابی ضروری ہے۔

انتخابات کے اخراجات

بھارت کے انتخابات سے متعلق اخراجات پر نظر رکھنے والے ادارے ’راؤ‘ کے مطابق توقع ہے کہ یہ دنیا کا مہنگا ترین الیکشن ہوگا، ووٹرز کو اپنی راغب کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خرچ پر ممکنہ طور پر 1.2 ٹریلین روپے لاگت آئے گی۔

اس انتخابات میں 2019 کے انتخابات سے دوگنی اخراجات کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کی کل لاگت 600 ارب روپے تھی، دلچسپ بات یہ ہے کہ 2020 میں امریکی صدارتی اور کانگریس کی دوڑ پر کل اخراجات بھی 14.4 ارب ڈالر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں